سورة ابراھیم - آیت 38

رَبَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِي وَمَا نُعْلِنُ ۗ وَمَا يَخْفَىٰ عَلَى اللَّهِ مِن شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے ہمارے رب! یقیناً تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ہم ظاہر کرتے ہیں اور اللہ پر کوئی چیز نہیں چھپتی زمین میں اور نہ آسمان میں۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

مناجات خلیل الرحمن علیہ السلام اپنی مناجات میں فرماتے ہیں کہ ” اے اللہ تو میرے ارادے اور میرے مقصود کو مجھ سے زیادہ جانتا ہے میری چاہت ہے کہ یہاں کے رہنے والے تیری رضا کے طالب اور فقط تیری طرف راغب رہیں ۔ ظاہر و باطن تجھ پر روشن ہے زمین و آسمان کی ہر چیز کا حل تجھ پر کھلا ہے ۔ تیرا احسان ہے کہ اس پورے بڑھاپے میں تو نے میرے ہاں اولاد عطا فرمائی اور ایک پر ایک بچہ دیا ۔ اسماعیل بھی ، اسحاق بھی ۔ تو دعاؤں کا سننے والا اور قبول کرنے والا ہے میں نے مانگا تو نے دیا پس تیرا شکر ہے ۔ اے اللہ مجھے نمازوں کا پابند بنا اور میری اولاد میں بھی یہ سلسلہ قائم رکھ ۔ میری تمام دعائیں قبول فرما “ ۔ «وَلِوَالِدَیَّ» کی قرأت بعض نے «وَالِوَالِدِیْ» بھی کی ہے یہ بھی یاد رہے کہ یہ دعا اس سے پہلے کی ہے کہ آپ علیہ السلام کو اللہ کی طرف سے معلوم ہو جائے کہ آپ علیہ السلام کا والد اللہ کی دشمنی پر ہی مرا ہے ۔ جب یہ ظاہر ہوگیا تو آپ علیہ السلام اپنے والد سے بیزار ہوگئے ۔ پس یہاں آپ علیہ السلام اپنے ماں باپ کی اور تمام مومنوں کی خطاؤں کی معافی اللہ سے چاہتے ہیں کہ اعمال کے حساب اور بدلے کے دن قصور معاف ہوں۔