سورة یوسف - آیت 4

إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ! بے شک میں نے گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے، میں نے انھیں دیکھا کہ مجھے سجدہ کرنے والے ہیں۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

بہترین قصہ یوسف علیہ السلام حضرت یوسف علیہ السلام کے والد یعقوب بن اسحٰق بن ابراہیم علیہ ہم السلام ہیں ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ “ کریم بن کریم بن کریم بن کریم یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ (صحیح بخاری:3390) نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سوال ہوا کہ سب لوگوں میں زیادہ بزرگ کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے دل میں اللہ کا ڈر سب سے زیادہ ہو ۔ انہوں نے کہا ہمارا مقصود ایسا عام جواب نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر سب لوگوں میں زیادہ بزرگ یوسف علیہ السلام ہیں جو خود نبی تھے ، جن کے والد نبی تھے جن کے دادا نبی تھے ، جن کے پردادا نبی اور خلیل تھے ۔ انہوں نے کہا ہم یہ بھی نہیں پوچھتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کیا تم عرب کے قبیلوں کی نسبت یہ سوال کرتے ہو ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سنو جاہلیت کے زمانے میں جو ممتاز اور شریف تھے ۔ وہ اسلام لانے کے بعد بھی ویسے ہی شریف ہیں ، جب کہ انہوں نے دینی سمجھ حاصل کر لی ہو (صحیح بخاری:3374) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں نبیوں کے خواب اللہ کی وحی ہوتے ہیں ۔ مفسرین نے کہا ہے کہ یہاں گیارہ ستاروں سے مراد یوسف علیہ السلام کے گیارہ بھائی ہیں اور سورج چاند سے مراد آپ کے والد اور والدہ ہیں ۔ اس خواب کی تعبیر خواب دیکھنے کے چالیس سال بعد ظاہر ہوئی ۔ بعض کہتے ہیں اسی برس کے بعد ظاہر ہوئی ۔ آیت میں ہے «وَرَفَعَ أَبَوَیْہِ عَلَی الْعَرْشِ وَخَرٰوا لَہُ سُجَّدًا وَقَالَ یَا أَبَتِ ہٰذَا تَأْوِیلُ رُؤْیَایَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَہَا رَبِّی حَقًّا» ( 12-یوسف : 100 ) جب کہ آپ نے اپنے ماں باپ کو تخت شاہی پر بٹھایا ۔ اور گیارہ بھائی آپ کے سامنے سجدے میں گر پڑے ۔ اس وقت آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ میرے مہربان باپ یہ دیکھئیے آج اللہ تعالیٰ نے میرے خواب کو سچا کر دکھایا ۔ ایک روایت میں ہے کہ بستانہ نامی یہودیوں کا ایک زبردست عالم تھا ۔ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان گیارہ ستاروں کے نام دریافت کئے ۔ آپ خاموش رہے ۔ جبرائیل علیہ السلام نے آسمان سے نازل ہو کر آپ کو نام بتائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلوایا اور فرمایا اگر میں تجھے ان کے نام بتا دوں تو تو مسلمان ہو جائے گا اس نے اقرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سن ان کے نام یہ ہیں ۔ جریان ، طارق ۔ ذیال ، ذوالکتفین ۔ قابل ۔ وثاب ۔ عمودان ۔ فلیق ۔ مصبح ۔ فروح ۔ فرغ ۔ یہودی نے کہا ہاں ہاں اللہ کی قسم ان ستاروں کے یہی نام ہیں ( مسند بزار،2220:ضعیف جدا ) یہ روایت دلائل بیہقی میں اور ابو یعلیٰ بزار اور ابن ابی حاتم میں بھی ہے ۔ ابو یعلیٰ میں یہ بھی ہے کہ یوسف علیہ السلام نے جب یہ خواب اپنے والد صاحب سے بیان کیا تو آپ علیہ السلام نے فرمایا” یہ سچا خواب ہے یہ پورا ہو کر رہے گا “ ۔ آپ فرماتے ہیں سورج سے مراد باپ ہیں اور چاند سے مراد ماں ہیں ۔ لیکن اس روایت کی سند میں حکم بن ظہیر فزاری منفرد ہیں جنہیں بعض اماموں نے ضعیف کہا ہے اور اکثر نے انہیں متروک کر رکھا ہے یہی حسن یوسف کی روایت کے راوی ہیں ۔ انہیں چاروں ہی ضعیف کہتے ہیں ۔