وَيَا قَوْمِ أَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور اے میری قوم! ماپ اور تول انصاف کے ساتھ پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد کرتے ہوئے دنگا نہ مچاؤ۔
ناپ تول میں انصاف کرو پہلے تو اپنی قوم کو ناپ تول کی کمی سے روکا ۔ اب لین دین کے دونوں وقت عدل و انصاف کے ساتھ پورے پورے ناپ تول کا حکم دیتے ہیں ۔ اور زمین میں فساد اور تباہ کاری کرنے کو منع کرتے ہیں ۔ ان میں رہزنی اور ڈاکے مارنے کی بد خصلت بھی تھی ۔ لوگوں کے حق مار کر نفع اٹھانے سے اللہ کا دیا ہوا نفع بہت بہتر ہے ۔ اللہ کی یہ وصیت تمہارے لیے خیریت لیے ہوئے ہے ۔ عذاب سے جیسے ہلاکت ہوتی ہے اس کے مقابلے میں رحمت سے برکت ہوتی ہے ۔ ٹھیک تول کر پورے ناپ کر حلال سے جو نفع ملے اسی میں برکت ہوتی ہے ۔ «قُل لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیثُ وَالطَّیِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَکَ کَثْرَۃُ الْخَبِیثِ» ۱؎ (5-المائدہ:100) ’ خبیث و طیب میں کیا مساوات ؟ دیکھو میں تمہیں ہر وقت دیکھ نہیں رہا ۔ تمہیں برائیوں کا ترک اور نیکیوں کا فعل اللہ ہی کے لیے کرنا چاہیئے نہ کہ دنیا دکھاوے کے لیے ‘ ۔