الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًا مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
وہ لوگ جنھیں ہم نے کتاب دی، اسے پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بے شک ان میں سے کچھ لوگ یقیناً حق کو چھپاتے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
صفات نبوی اور اغماض برتنے والے یہودی علماء ارشاد ہوتا ہے کہ علماء اہل کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی باتوں کی حقانیت کو اس طرح جانتے ہیں جس طرح باپ اپنے بیٹوں کو پہچانے یہ ایک مثال تھی جو مکمل یقین کے وقت عرب دیا کرتے تھے ۔ ایک حدیث میں ہے ایک شخص کے ساتھ چھوٹا بچہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا یہ تیرا لڑکا ہے ؟ اس نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ بھی گواہ رہیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ یہ تجھ پر پوشیدہ رہے نہ تو اس پر ۔ (مسند احمد:81/8:صحیح) قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما نے سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہما سے جو یہودیوں کے زبردست علامہ تھے پوچھا کیا تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی جانتا ہے جس طرح اپنی اولاد کو پہچانتا ہے ؟ جواب دیا ہاں بلکہ اس سے بھی زیادہ اس لیے کہ آسمانوں کا امین فرشتہ زمین کے امین شخص پر نازل ہوا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح تعریف بتا دی یعنی جبرائیل علیہ السلام عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے اور پھر پروردگار عالم نے ان کی صفتیں بیان کیں جو سب کی سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہیں پھر ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی برحق ہونے میں کیا شک رہا ؟ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیک نگاہ کیوں نہ پہچان لیں ؟ بلکہ ہمیں اپنی اولاد کے بارے میں شک ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت میں کچھ شک نہیں ، (تفسیر قرطبی:163/2) غرض یہ ہے کہ جس طرح لوگوں کے ایک بڑے مجمع میں ایک شخص اپنے لڑکے کو پہچان لیتا ہے اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف جو اہل کتاب کی آسمانی کتابوں میں ہیں وہ تمام صفات آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں اس طرح نمایاں ہیں کہ بیک نگاہ ہر شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جان جاتا ہے ۔ پھر فرمایا کہ باوجود اس علم حق کے پھر بھی یہ لوگ اسے چھپاتے ہیں پھر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو ثابت قدمی کا حکم دیا کہ خبردار تم ہرگز حق میں شک نہ کرنا ۔