وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا ۚ أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ
اور اگر تیرا رب چاہتا تو یقیناً جو لوگ زمین میں ہیں سب کے سب اکٹھے ایمان لے آتے۔ تو کیا تو لوگوں کو مجبور کرے گا، یہاں تک کہ وہ مومن بن جائیں؟
اللہ کی حکمت سے کوئی آگاہ نہیں اللہ کی حکمت ہے کہ کوئی ایمان لائے اور کسی کو ایمان نصیب ہی نہ ہو ۔ «وَلَوْ شَاءَ رَبٰکَ لَجَعَلَ النَّاسَ أُمَّۃً وَاحِدَۃً وَلَا یَزَالُونَ مُخْتَلِفِینَ إِلَّا مَن رَّحِمَ رَبٰکَ وَلِذٰلِکَ خَلَقَہُمْ وَتَمَّتْ کَلِمَۃُ رَبِّکَ لَأَمْلَأَنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ» ۱؎ (11-ہود:118-119) ’ ورنہ اگر اللہ کی مشیت ہوتی تو تمام انسان ایماندار ہو جاتے ۔ اگر وہ چاہتا تو سب کو اسی دین پر کار بند کر دیتا ۔ لوگوں میں اختلاف تو باقی ہی نہ رہے ۔ سوائے ان کے جن پر رب کا رحم ہو ، انہیں اسی لیے پیدا کیا ہے ، تیرے رب کا فرمان حق ہے کہ جہنم انسانوں اور جنوں سے پر ہوگی ‘ ۔ ’ کیا ایماندار ناامید نہیں ہوگئے ؟ یہ کہ اللہ اگر چاہتا تو تمام لوگوں کو ہدایت کرسکتا تھا ۔ یہ تو ناممکن ہے کہ تو ایمان ان کے دلوں کے ساتھ چپکا دے ، یہ تیرے اختیار سے باہر ہے ‘ ۔ «أَفَلَمْ یَیْأَسِ الَّذِینَ آمَنُوا أَن لَّوْ یَشَاءُ اللہُ لَہَدَی النَّاسَ جَمِیعًا» ۱؎ (13-الرعد:31) ’ ہدایت و ضلالت اللہ کے ہاتھ ہے ، تو ان پر افسوس اور رنج و غم نہ کر اگر یہ ایمان نہ لائیں تو تو اپنے آپ کو ان کے پیچھے ہلاک کر دے گا ؟ ‘ «لَّیْسَ عَلَیْکَ ہُدَاہُمْ وَلٰکِنَّ اللہَ یَہْدِی مَن یَشَاءُ» ۱؎ (2-البقرۃ:272) ’ تو جسے چاہے راہ راست پر لا نہیں سکتا ۔ یہ تو اللہ کے قبضے میں ہے ‘ ، «فَإِنَّمَا عَلَیْکَ الْبَلَاغُ وَعَلَیْنَا الْحِسَابُ» ۱؎ (13-الرعد:40) ’ تجھ پر تو صرف پہنچا دینا ہے حساب ہم خود لے لیں گے ‘ ، «فَذَکِّرْ إِنَّمَا أَنتَ مُذَکِّرٌ لَّسْتَ عَلَیْہِم بِمُصَیْطِرٍ» ۱؎ (88-الغاشیۃ:21 ، 22) ’ تو تو نصیحت کر دینے والا ہے ، ان پر داروغہ نہیں ‘ ۔ «مَن یَشَاءُ وَیَہْدِی مَن یَشَاءُ فَلَا تَذْہَبْ نَفْسُکَ عَلَیْہِمْ حَسَرَاتٍ» ۱؎ (35-فاطر:8) ’ جسے چاہے راہ راست دکھائے جسے چاہے گمراہ کر دے ۔ اس کا علم اس کی حکمت اس کا عدل اسی کے ساتھ ہے ‘ ۔ «إِنَّکَ لَا تَہْدِی مَنْ أَحْبَبْتَ وَلٰکِنَّ اللہَ یَہْدِی مَن یَشَاءُ» ۱؎ (28-القص:56) ’ آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کرسکتے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے ‘ ۔ اس کی مشیت کے بغیر کوئی بھی مومن نہیں ہوسکتا ۔ وہ ان کو ایمان سے خالی ، ان کے دلوں کو نجس اور گندہ کر دیتا ہے جو اللہ کی قدرت ، اللہ کی برھان ، اللہ کے احکام کی آیتوں میں غور فکر نہیں کرتے ۔ عقل و سمجھ سے کام نہیں لیتے ، وہ عادل ہے ، حکیم ہے ، اس کا کوئی کام الحکمت سے خالی نہیں ۔