يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ ۚ قُل لَّا تَعْتَذِرُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ ۚ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
تمھارے سامنے عذر پیش کریں گے، جب تم ان کی طرف واپس آؤ گے، کہہ دے عذر مت کرو، ہم ہرگز تمھارا یقین نہ کریں گے، بے شک اللہ ہمیں تمھاری کچھ خبریں بتا چکا ہے، اور عنقریب اللہ تمھارا عمل دیکھے گا اور اس کا رسول بھی، پھر تم ہر پوشیدہ اور ظاہر چیز کو جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے تو وہ تمھیں بتائے گا جو کچھ تم کرتے رہے تھے۔
فاسق اور چوہے کی مماثلت اللہ تعالیٰ نے منافقین سے یہ معلوم کرا دیا کہ جب تم مدینہ واپس ہو گے تو تمہارے سامنے اپنے عذرات پیش کریں گے ۔ لیکن تم ان سے کہہ دو کہ عذارت باطلہ پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہم تمہاری بات کو کبھی سچ نہ مانیں گے ۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے احوال معلوم کرا دئیے ہیں ۔ عنقریب اللہ پاک تمہارے اعمال دنیا میں لوگوں کے سامنے ظاہر فرما دے گا اور تمہیں تمہارے اچھے برے سارے اعمال کی خبر دے دے گا اور اعمال کا نتیجہ بھی دیکھنا پڑے گا ۔ پھر ان سے متعلق مزید خبر دی گئی کہ وہ قسمیں کھا کھا کر بیان کریں گے تاکہ تم ان سے درگزر کر جاؤ اور چشم پوشی کر لو ۔ یہ اس وقت ہو گا جب تم مدینہ واپس ہو جاؤ گے ۔ لیکن تم ہرگز ان کی تصدیق نہ کرنا اور ان سے اظہار حقارت کے لئے اعراض کر جاؤ ۔ ان میں نفس کی گندگی ہے ، ان کے باطن اور ان کے اعتقاد نجس ہیں ، آخرت میں ان کا ٹھکانا دوزخ ہے یہ ان کے اعمال یعنی خطاکاریوں کا صحیح بدلہ ہے ۔ اور یہ بھی بتلا دیا تم ان سے قسمیں کھانے کے سبب راضی ہو بھی جاؤ تو اللہ تعالیٰ تو ان لوگوں سے راضی نہ ہو گا جو اللہ کی اطاعت اور رسولوں کی فرمابرداری سے باہر ہو گئے ہیں ۔ وہ لوگ فاسق ہیں اور فسق کے لغوی معنی باہر نکلنے کے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ «الفارۃ فویسقۃ» یعنی چوہا خرابیاں اور فساد پیدا کرنے کے لئے ہی اپنے بل سے نکلتا ہے ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے «فسقت الرطبۃ» یعنی ڈالیوں سے کجھور کے خوشے نکل آۓ ۔