فَأَلْقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُّبِينٌ
تو اس نے اپنی لاٹھی پھینکی تو اچانک وہ ایک ظاہر اژدہا تھی۔
عصائے موسیٰ اور فرعون آپ نے فرعون کی اس طلب پر اپنے ہاتھ کی لکڑی زمین پر ڈال دی جو بہت بڑا سانپ بن گئی اور منہ پھاڑے فرعون کی طرف لپکی ۔ وہ مارے خوف کے تخت پر سے کود گیا اور فریاد کرنے لگا کہ موسیٰ اللہ کے لیے اسے روک ۔ اس نے اس قدر اپنا منہ کھولا تھا کہ نیچے کا جبڑا تو زمین پر تھا اور اوپر کا جبڑا محل کی بلندی پر ۔ خوف کے مارے فرعون کی ہوا نکل گئی اور چیخنے لگا کہ موسیٰ اسے روک لے ۔ میں ایمان لاتا ہوں اور اقرار کرتا ہوں کہ بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ کر دوں گا ۔ موسیٰ علیہ السلام نے اسی وقت اس پر ہاتھ رکھا اور وہ اسی وقت لکڑی جیسی لکڑی بن گیا ۔ وہب رحمہ اللہ فرماتے ہیں : موسیٰ علیہ السلام کو دیکھتے ہی فرعون کہنے لگا : میں تجھے پہچانتا ہوں ۔ آپ نے فرمایا : یقیناً ۔ اس نے کہا : تو نے بچپن ہمارے گھر کے ٹکڑوں پر ہی تو گزارا ہے ۔ اس کا جواب موسیٰ علیہ السلام دے ہی رہے تھے کہ اس نے کہا : اسے گرفتار کر لو ۔ آپ نے جھٹ سے اپنی لکڑی زمین پر ڈال دی جس نے سانپ بن کر ان پر حملہ کر دیا ۔ اس بد حواسی میں ایک دوسرے کو کچلتے اور قتل کرتے ہوئے وہ سب کے سب بھاگے ۔ چنانچہ پچیس ہزار آدمی اسی ہنگامے میں ایک دوسرے کے ہاتھوں مارے گئے اور فرعون سیدھا اپنے گھر میں گھس گیا لیکن اس واقعہ کے بیان کی سند میں غرابت ہے ۔ «وَاللہُ اَعْلَمُ» ۔ اسی طرح دوسرا معجزہ آپ نے یہ ظاہر کیا کہ اپنا ہاتھ اپنی چادر میں ڈال کر نکالا تو بغیر اس کے کہ کوئی روگ یا برص یا داغ ہو ، وہ سفید چمکتا ہوا بن کر نکل آیا جسے ہر ایک نے دیکھا پھر ہاتھ اندر کیا تو یہ ویسا ہی ہو گیا ۔