فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِندِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ
پس ان لوگوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے، تاکہ اس کے ساتھ تھوڑی قیمت حاصل کریں، پس ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو ان کے ہاتھوں نے لکھا اور ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو وہ کماتے ہیں۔
فہم القرآن: ربط کلام : اہل کتاب کا حال یہ ہے کہ ایک طرف اپنے نیک اور جنتی ہونے کے بلند و بالا دعوے کرتے ہیں اور دوسری طرف خود ساختہ تصورات اور ذاتی خیالات کو تورات و انجیل کی زبان میں ڈھال بنا کر لوگوں کا مال بٹورتے اور سیاسی مفادات حاصل کرتے ہیں۔ یہودونصاریٰ کے علماء اور ان کے حکام نے اپنی کتابوں کی صرف تاویلات و تحریفات اور ان کے الفاظ میں تغیر و تبدل ہی نہیں کیا بلکہ اس سے آگے بڑھ کر اپنی تاویلات اور نظریات کو وحی الٰہی کا رنگ دے کر تورات وانجیل میں اس کا اندراج کردیا تھا۔ قرآن مجید کی حفاظت کا اللہ تعالیٰ نے ذمہ لیا ہے جس کی وجہ سے امت محمدیہ کے پیشہ ورعلماء اور مفاد پرست حکمران قرآن مجید میں کمی بیشی اور تبدیلی تو نہیں کرسکے البتہ تشریح و تفسیر کے پردے میں قرآن مجید کے معانی ومفاہیم میں تبدیلی کرنے سے گریز نہیں کرتے اور اپنے اپنے گروہی نظریات اور شخصی تفردات کو قرآن وسنت بنا کر پیش کرتے ہیں۔ ذاتی اور جماعتی مفادات اٹھاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی کمائی اور ان کے اعمال جہنم میں داخلے کا باعث ہوں گے۔ تورات و انجیل میں ترمیم و اضافے : One story tells that man was created before the animals, while another tells us that the animals were created before man. (George Barcaly: The Making and Meaningof the Bible, p.48) ” ایک کہانی یہ بیان کرتی ہے کہ انسان جانوروں سے پہلے پیدا کیا گیا جبکہ دوسری ہمیں یہ بتاتی ہے کہ جانور انسانوں سے پہلے بنائے گئے۔“ کتاب پیدائش کے دوسرے باب کے پہلے باب سے اس فرق کے بارے میں کیتھولک بائبل میں نوٹ لکھا ہے : This account ...... comes from a different source and is composed in a very differnt style. (Catholic Bible (RSV) p.995) ” یہ بیان کسی دوسرے ذریعے سے آیا ہے اور پہلے باب سے بالکل مختلف طرز تحریر میں لکھا ہوا ہے۔“ ایک اور مسیحی مصنف لکھتا ہے : So many different minds are represented in the pages of the New testament, so many writ ers with differing personalities and points of view. (William Neil: The Bible Story, London, 1975, p.215 --- Also see" Interprentation" --- A Journal of Bible The ecology, Viginia vol. 37 (July 1983) p.20) ” عہد جدید (اور بائبل کے دوسرے حصوں) کے صفحات بہت سے مختلف دماغوں اور بہت سے لکھنے والوں (کی کاوش) کا نتیجہ ہیں‘ جن کی شخصیات اور نقطہ ہائے نظر آپس میں مختلف ہیں۔“ ول ڈیورنٹ نے لکھا : It is clear that there are many contradictions between one Gospel and another, many dubious statements of history............ (Will Dusrant : The story of Civilisation, New York, 1957, vol. 3) ” یہ بات واضح ہے کہ ایک انجیل کے دوسری انجیل سے بہت تضادات ہیں‘ اور ان کے بہت سے بیانات تاریخی طور پر مشکوک ہیں۔“ [ عیسائیت تجزیہ ومطالعہ از ساجد میر] (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ { ﷺ }مَرَّ بِسَخْلَۃٍ جَرْبَاءَ قَدْ أَخْرَجَہَا أَہْلُہَا قَالَ تُرَوْنَ ہَذِہِ ہَیِّنَۃً عَلَی أَہْلِہَا؟ قَالُوا نَعَمْ قَالَ وَاللَّہِ لَلدُّنْیَا أَہْوَنُ عَلَی اللَّہِ مِنْ ہَذِہِ عَلَی أَہْلِہَا) (سنن دارمی : باب فی ہو ان الدنیا علی اللہ) ” حضرت ابوہریرہ {رض}بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ {ﷺ}کا گزر بکری کے مردہ بچے کے پاس سے ہوا۔ جس کو اسکے اہل والوں نے باہر پھینک دیا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ تم ا سے اس کے اہل والوں پر بے فائدہ تصور کرتے ہو ؟ انہوں نے کہا ہاں! آپ نے فرمایا اللہ کی قسم! دنیا اللہ کے نزدیک اس مردہ بکری کے بچے سے بھی کم تر ہے۔“ مسائل: 1۔ دین کی غلط تشریح کرکے دنیا کمانے والوں کے لیے جہنم اور ہلاکت ہے۔ تفسیر بالقرآن: آخرت کے مقابلے میں دنیا کی حیثیت : 1۔ آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔ (الاعلیٰ:17) 2۔ دنیا کھیل اور تماشا ہے۔ (الانعام :32) 3۔ آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی عارضی ہے۔ (الرعد :26) 4۔ دنیا کی زندگی محض دھوکے کا سامان ہے۔ (الحدید :20) 5۔ دنیا عارضی اور آخرت پائیدار ہے۔ (المؤمن :39)