قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَتَّخِذُ وَلِيًّا فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ يُطْعِمُ وَلَا يُطْعَمُ ۗ قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ ۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
کہہ دے کیا میں اللہ کے سوا کوئی دوست بناؤں جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے، حالانکہ وہ کھلاتا ہے اور اسے نہیں کھلایا جاتا۔ کہہ بے شک مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا شخص بنوں جو فرماں بردار بنا، اور تو ہرگز شریک بنانے والوں سے نہ ہو۔
فہم القرآن : (آیت 14 سے 16) ربط کلام : مشرکین اور کفار سے دوسرا سوال اور اس کا جواب : جب زمین اور آسمانوں کی تخلیق اور ملکیت اللہ ہی کے لیے ہے اور وہ ہر کسی کو اس کے ماحول اور ضرورت کے مطابق روزی پہنچانے والا ہے اور سب کو کھلاتا پلاتا ہے۔ جبکہ وہ خود کھانے پینے کا محتاج نہیں تو ایسے خالق، مالک اور رازق کو چھوڑ کر اس کے سوا کسی دوسرے کو کس طرح اپنا خیر خواہ سمجھوں ؟ اگر وہ کسی کے ساتھ خیر کا ارادہ نہ کرے تو باپ کی شفقت اور ماں کا رحم بھی آدمی کو کچھ فائدہ نہیں دے سکتا۔ اس لیے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے تابع کروں اور مشرکوں کے ساتھ لاتعلقی کا اظہار کروں۔ اگر اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو زمین و آسمان کا خالق، مالک اور کسی دوسرے کو روزی رساں اور اس کے سوا مہربان تسلیم کرلوں تو میں اس نافرمانی کے بدلے عذاب عظیم میں مبتلا ہوں گا جس سے میں ڈرتا ہوں۔ یاد رکھیے کہ جو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچ جائے اس پر اس کا بڑا کرم ہوا۔ اور یہ ایمان دارکے لیے کھلی کامیابی ہے۔ (عن أبی ہُرَیْرَۃَ قَالَ (رض) سَمِعْتُ رَسُول اللّٰہِ (ﷺ) یَقُولُ لَنْ یُدْخِلَ أَحَدًا عَمَلُہُ الْجَنَّۃَ قَالُوا وَلَا أَنْتَ یَا رَسُول اللّٰہِ قَالَ لَا وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ یَتَغَمَّدَنِی اللّٰہُ بِفَضْلٍ وَرَحْمَۃٍ ) [ رواہ البخاری : کتاب المرضی، باب تمنی المریض الموت] ” حضرت ابو ہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے رسول معظم (ﷺ) سے سنا آپ فرما رہے تھے جنت میں کسی کو بھی اس کے اعمال داخل نہیں کریں گے صحا بہ کرام (رض) نے عرض کی اے اللہ کے رسول ! آپ کو بھی نہیں ؟ نبی محترم (ﷺ) نے فرمایا ہاں مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت اور فضل سے ڈھانک لے۔“ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ ساری کائنات کو رزق دینے والا ہے۔ 2۔ اللہ کی نافرمانی سے بچتے رہنا چاہیے۔ 3۔ جہنم کے عذاب سے بچنا اللہ کی رحمت کی نشانی ہے۔ 4۔ جس پر اللہ تعالیٰ رحمت فرمائے وہ کامیاب ہوجاتا ہے۔ تفسیر بالقرآن : اللہ تعالیٰ ہی انسان کو کھلاتا پلاتا ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ ہی رازق ہے۔ (الذاریات :58) 2۔ اللہ ہی رزق فراخ کرتا اور کم کرتا ہے۔ (ا لسباء :39) 3۔ اللہ تعالیٰ لوگوں سے رزق طلب نہیں کرتا بلکہ وہ لوگوں کو رزق دیتا ہے۔ (طٰہٰ :132) 4۔ اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے۔ (البقرۃ:212) 5۔ اللہ تعالیٰ مہاجروں کو ضرور اچھا رزق دے گا۔ (الحج :58) 6۔ اللہ تعالیٰ چوپاؤں اور تمام انسانوں کو رزق دیتا ہے۔ (العنکبوت :60) 7۔ اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو کیونکہ اللہ تمھیں اور انھیں بھی رزق دینے والا ہے۔ (الانعام :151)