أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ وَيَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
کیا تو نے نہیں جانا کہ بے شک اللہ ہی ہے جس کے پاس آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے، عذاب دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور بخش دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
فہم القرآن : ربط کلام : گزشتہ سے پیوستہ، سزاء وجزا کا کلی اختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ چوری کی سزا بیان کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ غالب اور حکمت والا ہے جس کا معنی ہے کہ وہ اپنے فیصلے نافذ کرنے کی پوری قوت اور اختیار رکھتا ہے۔ اور اس کے ہر قانون اور فیصلے میں بڑی حکمتیں پائی جاتی ہیں۔ یہاں ہر انسان کو مخاطب کرتے ہوئے یہ باور کروا یا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے قانون پر معترض، توبہ اور اپنی اصلاح سے اعراض کرنے والے کو یہ جاننا چاہیے کہ زمین و آسمان کی بادشاہت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ کوئی انسان اللہ کی بادشاہی سے نہ باہر نکل سکتا ہے اور نہ ہی اسے چیلنج کرسکتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی مصلحت ہے کہ اس نے انسان کو ایک مدت کے لیے اختیار اور مہلت دے رکھی ہے۔ اس کا اختیار ہے وہ جسے چاہے سزا دے اور جسے چاہے معاف کر دے وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ زمین و آسمان کا مالک و مختار ہے۔ 2۔ عذاب دینا اور معاف کرنا صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ تفسیر بالقرآن : اللہ ہر چیز پر قادر ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے (البقرۃ:20) 2۔ اللہ آسمانوں وزمین کی ہر چیز کو جانتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (آل عمراٰن :29) 3۔ تم جہاں کہیں بھی ہوگے اللہ تمہیں قیامت کے دن جمع فرمائیگا وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (البقرۃ:148) 4۔ اللہ جسے چاہے عذاب دے جسے چاہے معاف کردے وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (البقرۃ:284)