وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ ۖ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ وَأَن تَقُومُوا لِلْيَتَامَىٰ بِالْقِسْطِ ۚ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِهِ عَلِيمًا
اور وہ تجھ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں، کہہ دے اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے اور جو کچھ تم پر کتاب میں پڑھا جاتا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہے جنھیں تم وہ نہیں دیتے جو ان کے لیے فرض کیا گیا ہے اور رغبت رکھتے ہو کہ ان سے نکاح کرلو اور نہایت کمزور بچوں کے بارے میں ہے اور اس بارے میں ہے کہ یتیموں کے لیے انصاف پر قائم رہو اور تم جو بھی نیکی کرو سو بے شک اللہ ہمیشہ سے اسے خوب جاننے والا ہے۔
فہم القرآن : ربط کلام : نیا خطاب شروع ہوا۔ قرآن مجید میں یتیموں کے حقوق کی ادائیگی اور ان کی ترغیب و فضیلت کے بارے میں تیئس مقامات پر ذکر ہوا ہے۔ جن میں یتیم بچیوں کے متعلق اس سورت کی آیت 4 میں حکم دیا تھا کہ یتیم بچیاں نکاح کے قابل ہوجائیں تو ان سے نکاح کرلو بشرطیکہ ان کا حق مہر خوشی کے ساتھ ادا کیا جائے۔ یہ لوگ پھر آپ سے یتیم لڑکیوں کے بارے میں فتویٰ چاہتے ہیں انہیں فرمائیں فتویٰ تو اللہ تعالیٰ پہلے ہی دے چکے ہیں لہٰذا اس پر عمل کرو۔ جن کے دلوں میں چور ہے وہ چاہتے ہیں کہ یتیموں کے حقوق سے جان چھوٹ جائے حالانکہ ان کا حال یہ ہے کہ یتیم بچیوں کے مال اور جمال کی وجہ سے ان کے ساتھ نکاح کرنا اور ان کے مال اور نام سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں لیکن حقوق دینے سے ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ تعالیٰ کا فتویٰ اور حکم وہی ہے جو یتیموں کے متعلق پہلے بیان ہوچکا ہے اس میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ ہوئی ہے نہ ہوگی۔ لہٰذا یتیموں کے بارے میں انصاف کرنے پر قائم ہوجاؤ اور اچھی طرح جان لو جو بھی نیکی کرو گے۔ اللہ تعالیٰ تمہاری نیت اور عمل کو پوری طرح جانتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) رسول گرامی (ﷺ) کا فرمان بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا : (کَافِلُ الْیَتِیْمِ لَہٗ أَوْلِغَیْرِہٖ أَنَا وَھُوَ کَھَاتَیْنِ فِی الْجَنَّۃِ وَأَشَارَ مَالِکٌ بالسَّبَابَۃِ وَالْوُسْطیٰ) [ رواہ مسلم : کتاب الزھد‘ باب الإحسان إلی الأرملۃِ والمسکین والیتیم] ” اپنے یا عزیز رشتہ دارکسی یتیم کی کفالت کرنے والا اور میں جنت میں ان دوانگلیوں کی طرح ہوں گے۔ راوی نے انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کا اشارہ کیا۔“