وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا
اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، عنقریب ہم انھیں ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، ہمیشہ ان میں رہنے والے ہمیشہ۔ اللہ کا سچا وعدہ ہے اور اللہ سے زیادہ بات میں کون سچا ہے۔
فہم القرآن : ربط کلام : مشرک جہنم میں جائیں گے شرک سے پاک ایمان اور نیک عمل کے حاملین جنت میں داخل ہوں گے۔ جو لوگ ایمان لائے اور شریعت کے مطابق نیک عمل کرتے رہے ان کے بارے میں رب کریم فرماتے ہیں کہ ہم انہیں ایسے باغات میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری و ساری ہوں گی۔ اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ برحق اور سچاہے کہ مشرک جہنم میں اور مومن جنت میں جائیں گے۔ مومنوں کو انتہا درجے کی تسلی دینے کے لیے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے وعدے سے بڑھ کر کسی اور کا وعدہ اور فرمان سچا نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا صاحب ایمان لوگوں کو جنت کے حصول کے لیے پوری کوشش کرنی اور اس کے حصول کے لیے دن رات ایک کردینا چاہیے۔ رسول اللہ (ﷺ) سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا میرے بندوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے جواب دیتے ہیں نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر وہ جنت دیکھ لیں ؟ تو فرشتے جواباً کہتے ہیں پھر تو وہ مزید اس کی جستجو کریں گے۔ [ روہ البخاری : کتاب الدعوات، باب فضل ذکراللّٰہ عزوجل] مسائل: 1۔ ایمان دار‘ صاحب کردار لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل فرمائے گا۔ 2۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے‘ اس کے وعدے اور بات سے سچی بات کسی کی نہیں ہو سکتی۔ تفسیر بالقرآن : اللہ تعالیٰ کا ارشاد سچا اور اس کا وعدہ پکا ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ کی بات سے کسی کی بات سچی نہیں۔ (النساء :87) 2۔ اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ (آل عمران :9)