بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ البلد کا تعارف : یہ مکی سورت ہے اس کا نام اس کی پہلی آیت کے آخر میں موجود ہے یہ بیس آیات پر مشتمل ہے جنہیں ایک رکوع شمار کیا گیا ہے یہ سورت مکہ معظمہ کے اس دور میں نازل ہوئی جب کفار مکہ نبی (ﷺ) کی مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے تھے اس میں انسان کو یہ احساس دلایا گیا ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ اس پر کوئی قابو پانے والا نہیں بالخصوص مال دار آدمی اپنی دولت کے خمار میں مبتلا ہو کر یہ خیال کرتا ہے کہ اسے کوئی دیکھنے والا نہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اسے دو آنکھیں ایک زبان اور دو ہونٹ دیے ہیں اور اس کی رہنمائی کا انتظام فرمایا۔ لیکن بالخصوص بخیل آدمی ایسا نیکی کا کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا جس میں اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر مال خرچ کرنا پڑے حالانکہ کامیابی کا راستہ یہ ہے کہ انسان بالخصوص غریبوں پر ترس کھائے اور ایک دوسرے کو صبر کرنے کی تلقین کرے جو لوگ یہ کردار اختیار کریں گے وہ قیامت کے دن دائیں بازو والے ہوں گے اور جو یہ کردار اختیار نہیں کریں گے وہ بائیں بازو والے ہوں گے اور ان پر جہنم کی آگ مسلط کردی جائے گی۔