سورة الفجر - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ الفجرکا تعارف : یہ سورت اپنے نام سے شروع ہوتی ہے مکہ معظمہ میں نازل ہوئی اس کی تیس آیات ہیں جو ایک رکوع پر مشتمل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں فجر اور دس راتوں جفت اور طاق اور رات کے رخصت ہونے کی قسم کھا کر ارشاد فرمایا ہے کہ غور کرنے والے کے لیے اس قسم میں بڑی ہی عقل کی بات پائی جاتی ہے۔ اس سورت میں قوم عاد، قوم ثمود اور فرعون کے بارے میں بتلایا ہے کہ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے شہروں میں دنگا فساد شروع کر رکھا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنے عذاب کا کوڑا برسایا اور انہیں تہس نہس کر کے رکھ دیا۔ لوگوں کی اکثریت کا عالم یہ ہے کہ جب انہیں کوئی نعمت ملتی ہے تو وہ اپنے آپ کو عزت دار سمجھتے ہیں اور جب انہیں مال کی تنگی کے ساتھ آزمایا جاتا ہے تو وہ اپنے رب کا شکوہ کرتے ہیں حالانکہ ان کی اپنی حالت یہ ہوتی ہے کہ وہ یتیموں اور مسکینوں کا خیال نہیں رکھتے اور پورے کا پورا مال ہڑپ کر جاتے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب جہنم ان کے سامنے لا کھڑی کی جائے گی۔ اس وقت ہر مجرم نصیحت حاصل کرے گا لیکن نصیحت پانے کا وقت گزر چکا ہوگا۔ انہیں ایسا عذاب دیا جائے گا کہ اس طرح کا عذاب کوئی اور نہیں دے سکتا۔ ان کے مقابلے میں ہر نیک شخص کو آواز دی جائے گی کہ اپنے رب کی طرف آ جاؤ اور اس کے نیک بندوں کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ۔