فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ
پس لیکن وہ شخص جسے اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا۔
فہم القرآن: (آیت 7 سے 12) ربط کلام : انسان جب اپنے رب کے حضور پیش کیا جائے گا تو اس وقت اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں یا بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا ہر انسان اپنے اعمال نامے کے مطابق اپنے رد عمل کا اظہار کرے گا۔ جس شخص کو اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا اس سے آسان حساب لیا جائے گا اور وہ اپنے اہل خانہ کے پاس خوش وخرم جا کر کہے گا کہ یہ میرا اعمال نامہ ہے اس کے بارے میں مجھے پہلے سے یقین تھا کہ مجھے میرا حساب ملنے والاہے وہ بڑی عیش کی زندگی میں ہوگا اور اسے جنت عالیہ میں داخل کیا جائے گا۔ (الحاقہ : 19تا22) اور جس کو اس کے پیچھے سے اعمال نامہ دیا گیا وہ اپنی موت کو آواز دے گا لیکن اسے موت نہیں آئے گی اور اسے جہنم میں داخل کیا جائے گا۔ ان آیات میں ثابت کیا گیا ہے کہ اعمال نامے ملنے پر دونوں فریق اپنا اپنا رد عمل ظاہر کریں جنہیں دائیں ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا ان کے بارے میں ارشاد ہے کہ وہ سمجھ جائیں گے کہ ہمارا حساب نہایت آسان ہوگا اور جنہیں ان کی پشت کی طرف سے اعمال نامہ دیا جائے گا وہ سمجھے گا کہ میں تباہی کے گھاٹ اترنے والا ہوں۔ جن کا آسان حساب ہوگا ان کے بارے میں نبی کریم (ﷺ) کا فرمان ہے کہ انہیں ہلکی پھلکی پوچھ گچھ کے بعد جنت میں داخل کیا جائے گا اور جس سے اس کے اعمال نامے کے بارے میں پوچھ گچھ شروع ہوگئی وہ مارا جائے گا۔ (عَنْ عَائِشَۃَ (رض) اَنَّ النَّبِیَّ (ﷺ) قَالَ لَیْسَ اَحَدٌ یُّحَا سَبُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِلَّاھَلَکَ قُلْتُ اَوَلَیْسَ یَقُوْلُ اللّٰہُ فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیْرًا فَقَالَ اِنَّمَا ذٰلِکَ الْعَرْضُ وَلٰکِنْ مَّنْ نُوْقِشَ فِیْ الْحِسَابِ یَھْلِکُ) (رواہ البخاری : باب مَنْ سَمِعَ شَیْئًا فَرَاجَعَ حَتَّی یَعْرِفَہُ) ” حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا : قیامت کے دن جس سے حساب لے لیا گیا وہ ہلاک ہوا۔ میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ! کیا اللہ تعالیٰ کا ارشاد نہیں؟ کہ ” عنقریب اس کا آسان حساب ہوگا۔“ آپ (ﷺ) نے فرمایا یہ تو معمولی پیشی ہے جس شخص سے باز پرس ہوئی وہ ہلاک ہوگیا۔“ مسائل: 1۔ جسے اس کا اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیا گیا اس کا حساب آسان ہوگا اور وہ اپنے اہل وعیال کے پاس خوش وخرم آئے گا۔ 2۔ جس کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ کی طرف سے دیا گیا وہ اپنی موت کو پکارے گا اور اسے جہنم میں داخل کیا جائے گا۔ تفسیر بالقرآن : جنتی اور جہنمی کے درمیان فرق : 1۔ جب فرشتے نیک لوگوں کی روحیں قبض کرتے ہیں تو کہتے ہیں تم پر سلامتی ہو۔ (النحل :32) 2۔ حکم ہوگا کہ جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔ (ق :34) 3۔ کاش آپ دیکھیں جب فرشتے ان کی روحیں قبض کرتے وقت ان کے منہ اور پیٹھوں پر ماریں گے۔ (الانفال :50) 4۔ اس وقت دیکھیں جب ظالم موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے ہاتھ بڑھا کر کہیں گے اپنی جان نکالو۔ آج تمہیں رسوا کن عذاب سے دوچار کیا جائے گا۔ ( الانعام :94) 5۔ کفار کے چہرے بگڑے ہوئے ہوں گے۔ (الحج :73) 6۔ مومنوں کے چہرے تروتازہ ہوں گے۔ (القیامہ :22) 7۔ جہنمی کو آگ کے ستونوں سے باندھ دیا جائے گا۔ (همزہ :90) 8۔ جہنمی کو پیپ اور لہو پلایا جائے گا۔ (ابراہیم :16) 9۔ کھولتے ہوئے چشمے سے انھیں پانی پلایا جائے گا۔ (الغاشیہ :5) 10۔ جنتی جنت میں جو چاہیں گے وہ پائیں گے۔ ( الانبیاء :102) 11۔ ملائکہ جنتی کو سلام کہتے ہوئے کہیں گے کہ جنت کے دروازوں سے جنت میں داخل ہوجاؤ۔ (الرعد : 23، 24)