سورة الإنفطار - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ الانفطار کا تعارف : اس سورت کا نام اس کی پہلی آیت کا آخری لفظ قرار پایا ہے۔ یہ مکہ معظمہ میں نازل ہوئی ایک رکوع پر مشتمل ہے جس کی انیس آیات ہیں۔ سورت التکویر کا تتمہ ہے اس میں یہ بتلایا ہے کہ جب قیامت برپا ہوگی تو ہر انسان اپنے اگلے پچھلے اعمال کو جان لے گا۔ انسان کی غفلت دور کرنے کے لیے اسے ان الفاظ میں مخاطب کیا گیا ہے کہ ” اے انسان تجھے تیرے رب کریم کے بارے میں کس چیز نے دھوکے میں ڈال دیا ہے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا تیری شکل و صورت بنائی اور تجھ پر دو نگران مقرر کیے ہیں۔ وہ تیرا کیا کرایا سب کچھ تحریر کر رہے ہیں۔ جو قیامت کے دن ہر کسی کے سامنے رکھ دیا جائے گا اس دن نیک لوگ نعمتوں والی جنت میں ہوں گے اور برے لوگ جہنم میں داخل کیے جائیں گے اس دن کوئی کسی کے لیے کچھ بھی نہیں کرسکے گا اس دن سارے کے سارے اختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہوں گے۔