كَلَّا إِنَّهَا تَذْكِرَةٌ
ایسا ہرگز نہیں چاہیے، یہ (قرآن) تو ایک نصیحت ہے۔
فہم القرآن: (آیت 11 سے 16) ربط کلام :” اللہ تعالیٰ“ سے ڈرنے اور ہدایت پانے کے لیے ضروری ہے کہ قرآن مجید کی نصیحت پر عمل کیا جائے۔ قرآن مجید سے بڑھ کر کوئی نصیحت بہتر نہیں ہو سکتی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو نصیحت کے طور پر نازل فرمایا ہے۔ اس میں ہدایت اور گمراہی کو پوری طرح واضح کردیا ہے۔ ہدایت پانے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے دل میں ہدایت کی طلب پیدا کرے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے جو شخص ہدایت کا طالب نہیں ہوتا اللہ تعالیٰ اسے ہدایت نہیں دیتا کیونکہ اس کا فرمان ہے جو چاہے ہدایت حاصل کرے اور جو چاہے اپنے آپ کو گمراہی کے حوالے کیے رکھے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے ہدایت اور کفر کا راستہ واضح کردیا ہے۔ (الدھر :3) قرآن مجید نصیحت کے لیے اتارا گیا ہے، قابل تکریم اوراق پر لکھا ہوا ہے جو اعلیٰ مقام پر رکھے ہوئے ہیں اور ہر قسم کی مداخلت سے پاک ہیں۔ ان تک ان ملائکہ کی رسائی ہے جو بڑے ہی معزز اور دیانت دار ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے لوح محفوظ سے قرآن مجید کا وہی حصہ نقل فرما کر جبریل امین کے حوالے کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔ وہ نہایت امین اور ذمہ دار ہیں لہٰذا حضرت جبریل امین (علیہ السلام) سمیت کوئی فرشتہ بھی قرآن مجید کی زیر زبر میں فرق نہیں ڈال سکتا اس بات کو یوں بھی بیان کیا گیا ہے۔ ” اللہ“ عالم الغیب ہے وہ غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا سوائے اس فرشتے کے جسے اس نے غیب کا علم دینے کے لیے پسند کرلیا ہو۔ اس کے آگے اور پیچھے محافظ لگا دیتا ہے تاکہ ” اللہ“ جان لے کہ ملائکہ نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے اور وہ ان کے پورے ماحول کا حاطہ کیے ہوئے ہے اور ” اللہ“ نے ایک ایک چیز کو شمار کر رکھا ہے۔ (الجن : 26تا28) مسائل: 1۔ قرآن مجید نصیحت کے لیے اتارا گیا ہے جو نصیحت کا خواہش مند ہے اسے اس کی نصیحت پر عمل کرنا چاہیے۔ 2۔ قرآن آسمان میں اعلیٰ مقام پر ررکھا ہوا ہے اللہ کے حکم سے اس تک ان ملائکہ کی رسائی ہے جودیانت دار اور معزز ہیں۔