سورة عبس - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ عبس کا تعارف : یہ سورت بھی اپنے نام سے شروع ہوتی ہے مکہ میں نازل ہوئی ایک رکوع پر محیط ہے جس کی بیالیس آیات ہیں۔ اس کی ابتدا ایک مخصوص واقعہ سے کی گئی جس کا ذکر اس کی تفسیر میں کردیا گیا ہے اس میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر نصیحت سے منہ پھیرلے اس پر زیادہ وقت صرف نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے مقابلے میں اس شخص پر محنت کرنی چاہیے جو نصیحت حاصل کرنے کا خواہش مند ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بتلایا ہے کہ قرآن مجید ایسے صحیفوں میں درج ہے جو بڑے ہی محترم اور پاکیزہ ہیں ان تک دیانت دار ملائکہ کی رسائی ہوتی ہے۔ قرآن مجید کی تعلیمات میں ایک مرکزی عنوان یہ ہے کہ انسان نے بالآخر مرنا ہے اور مر کر اپنے رب کے حضور پیش ہونا ہے جو لوگ اس بات کا انکار کرتے ہیں انہیں اپنی پیدائش اور خوراک پر غور کرنا چاہیے کہ جس طرح انسان عدم سے وجود میں آتا ہے اور بارش سے زمین نرم ہوتی ہے پھر اس سے مختلف قسم کے پھل اور اناج پیدا ہوتے ہیں اسی طرح ہی انسان کو قیامت کے دن زمین سے نکال لیا جائے گا۔ اس دن کی ابتداء ایسے دھماکے سے ہوگی جس کی آواز لوگوں کے کانوں کو بہرہ کر دے گی۔ لوگوں کی حالت یہ ہوگی آدمی اپنے بھائی، اپنی والدہ، اپنے باپ، اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگ جائے گا ہر کوئی اپنی فکر میں ہوگا کوئی دوسرے کا خیال نہیں کرے گا اس دن نیک لوگوں کے چہرے ہشاش بشاش اور خوش وخرم ہوں گے اور مجرموں کے چہروں پر نحوست اور ذلت چھائی ہوگی۔