يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا
وہ تجھ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں کہ اس کا قیام کب ہے؟
فہم القرآن: (آیت 42 سے 46) ربط کلام : سورت کی ابتدائی آیات میں قیامت کے ثبوت دئیے گئے ہیں اس کا اختتام بھی انہیں دلائل پر کیا گیا ہے۔ نبی معظم (ﷺ) سے اہل مکہ مختلف موقعوں پر مختلف الفاظ اور انداز میں سوال کرتے کہ قیامت کب آئے گی۔ اس سوال کے انہیں کئی جواب دیئے گئے جن کے بنیادی طور پر دو مفہوم ہیں۔ 1۔ کوئی اقرار کرے یا انکار کرے قیامت ہر صورت واقع ہوگی۔ 2۔ قیامت کے بارے میں سوال کرنے والوں کو اس کا وقت جاننے کی بجائے اس کے احتساب کا فکر کرنا چاہیے۔ کفار کے سوال کا جہاں یہ جواب دیا گیا ہے کہ اے رسول! لوگ آپ سے قیامت کے واقع ہونے کے کا وقت پوچھتے ہیں کہ وہ کب اور کس وقت واقع ہوگی ان سے فرمائیں ! کہ قیامت کا وقت نہ بتلانے میں بھی تمہارے لیے نصیحت ہے۔ اس لیے تمہیں اس کے وقت کے پیچھے پڑنے کی بجائے اپنے ایمان اور عمل کی فکر کرنی چاہیے۔ جہاں تک اس کے واقع ہونے کے وقت کا تعلق ہے وہ صرف آپ کا رب جانتا ہے۔ آپ (ﷺ) کا کام صرف قیامت کی جوابدہی اور اس کی ہولناکیوں سے ڈرانا ہے البتہ قیامت اس قدر خوفناک ہوگی کہ مجرموں کو یہ بھی یاد نہیں رہے گا کہ وہ کتنی مدت دنیا میں قیام پذیر رہے ہیں۔ قیامت کی سختی کی وجہ سے یہ لوگ حواس باختہ ہوں گے جس بنا پر خیال کریں گے کہ ہم دنیا میں صبح کی چند گھڑیاں رہے ہیں یا پھر مغرب کا مختصر وقت۔