إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا
یقیناً پرہیزگاروں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔
فہم القرآن: (آیت 31 سے 36) ربط کلام : جہنم کی سزاؤں کے مقابلے میں جنت کے انعامات۔ جب محشر کے میدان میں لوگوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے گا تو جہنمی کو جہنم کی طرف جانے کا حکم ہوگا اور جنتی کو جنت میں داخلے کی اجازت عطا فرمائی جائے گی۔ جونہی جنتی جنت کی طرف قدم اٹھائیں گے تو یہ اعلان ہوگا کہ اے خوش نصیبو! تم اس جنت میں داخل ہوجاؤ جس میں تمہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی پریشانی، یہ ہے وہ کامیابی جس کے حصول کے لیے تم دنیا میں کوشش کیا کرتے تھے۔ جس جنت میں تمہیں داخلہ دیا جارہا ہے اس میں بڑے بڑے باغات ہیں جن میں انگور اور ہر قسم کے پھل موجود ہیں۔ وہاں جنتی مردوں کے لیے ان کی ہم عمر اور نہایت جوان خوبصورت حوریں ہوں گی۔ جنتی میں جنت نہ کوئی بے ہودہ بات سنیں گے اور نہ ہی کوئی جھوٹ۔ یہاں جنت کے لیے ” مَفَازاً“ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ جس کا معنٰی کامیابی حاصل کرنا اور ہر قسم کی پریشانی سے نجات پانا ہے۔ جنتی نہ صرف دنیا کے غموں اور پریشانیوں سے نجات پائیں گے بلکہ جہنم کی ہولناکیوں سے بھی بچالیے جائیں گے یہ آپ کے رب کی طرف سے بدلہ ہے جو نیک لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق ملے گا۔ جنت میں ہر قسم کی نعمت اور آزادی ہوگی لیکن اس میں کسی قسم کی بے ہودگی نہیں پائی جائے گی۔ ﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْتِ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوْنَ اُجُوْرَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ وَ مَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ﴾ (آل عمران :185) ” ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم پوری پوری جزا دیے جاؤ گے۔ جو شخص آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا یقیناً وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔“ (وَلَوْ اَنَّ اِمْرَاَۃً مِّنْ نِّسَآءِ أَھْلِ الْجَنَّۃِ اطَّلَعَتْ اِلَی الْاَرْضِ لَاَضَآءَ تْ مَا بَیْنَھُمَا وَلَمَلَاَتْ مَا بَیْنَھُمَا رِیْحًا وَلَنَصِیْفُھَا یَعْنِی الْخِمَارَ خَیْرٌ مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْھَا) (رواہ البخاری : کتاب الرقاق، باب صفۃ الجنۃ والنار ) ” اگر اہلکی عورتوں سے کوئی عورت زمین کی طرف جھانک لے تو مشرق و مغرب اور جو کچھ اس میں ہے روشن اور معطر ہوجائے، نیز حور کے سر کا دوپٹہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے قیمتی ہے۔“ (لَوْ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ اطَّلَعَتْ إِلَی أَہْلِ الأَرْضِ لأَضَاءَ تْ مَا بَیْنَہُمَا) (رواہ البخاری : کتاب الجہاد، باب الحور العین) ” اگر جنت کی حور آسمان سے نیچے جھانکے تو ہر چیز منور ہوجائے۔“ مسائل: 1۔ جنت میں جانے والے ہر لحاظ سے کامیاب ہوں گے۔ 2۔ جنت میں دوسرے باغات کے ساتھ انگوروں کے باغ بھی ہوں گے۔ 3۔ جنت میں جنتی کسی قسم کی جھوٹی اور بے ہودہ بات نہیں سنیں گے۔ 4۔ جنتی کو ان کے رب کی طرف سے پورا پورا صلہ دیا جائے گا۔ تفسیر بالقرآن: جنت کی نعمتوں کی ایک جھلک : 1۔ ہم نے اس میں کھجوروں، انگوروں کے باغ بنائے ہیں اور ان میں چشمے جاری کیے ہیں۔ (یٰس :34) 2۔ یقیناً متقین باغات اور چشموں میں ہوں گے۔ (الذاریات :15) 3۔ یقیناً متقی نعمتوں والی جنت میں ہوں گے۔ (الطور :17) 4۔ جنتی کو شراب طہور دی جائے گی۔ (الدھر :21) 5۔ جنتی میں جنت کو سونے اور لولو کے زیور پہنائے جائیں گے۔ (فاطر :33) 6۔ جنت میں تمام پھل دو، دو قسم کے ہوں گے۔ (الرحمن :52) (الرحمن :56) 7۔ جنتی سبز قالینوں اور مسندوں پر تکیہ لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (الرحمن :76) 8۔ ہم ان کے دلوں سے کینہ نکال دیں گے اور سب ایک دوسرے کے سامنے تکیوں پر بیٹھے ہوں گے۔ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ اس سے نکالے جائیں گے۔ (الحجر : 47، 48) 9۔ حوریں نوجوان، کنواریاں اور ہم عمرہوں گی۔ (الواقعہ : 25تا38) 10۔ یا قوت و مرجان کی مانند ہوں گی۔ (الرحمن :58) 11۔ خوبصورت اور خوب سیرت ہوں گی۔ (الرحمن :70) 12۔ خیموں میں چھپی ہوئی ہوں گی۔ (الرحمن :72)