وَلَا يَسْأَلُ حَمِيمٌ حَمِيمًا
اور کوئی دلی دوست کسی دلی دوست کو نہیں پوچھے گا۔
فہم القرآن: (آیت 10 سے 18) ربط کلام : قیامت کے دن آسمان تابنے کی مانند ہوجائے گا اور پہاڑ دھنی اوئی روئی کی طرح ہوں گے اس دن باہمی محبتیں ختم اور رشتے ناطے ٹوٹ جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جب انسان کو پیدا فرمایا تو اس کے وجود میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور مہربانی کرنے کا جذبہ بھی پیدا فرمایا اور ایک دوسرے کے ساتھ لوگوں کے رشتے ناطے جوڑ دیئے، اسی ہمدردی اور رشتے ناطوں کی بنیاد پر دنیا کا نظام قائم اور چل رہا ہے۔ لیکن قیامت کے دن مجرموں کی ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور رشتے ناطے ختم ہوجائیں گے، کیونکہ رب ذوالجلال کا فرمان ہے کہ قیامت کے دن کوئی جگری دوست اپنے جگری دوست کی خبر نہیں لے گا۔ حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دیکھتے اور جانتے ہوں گے۔ مجرموں کی حالت یہ ہوگی کہ ہر مجرم خواہش کرے گا کہ کاش آج کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنے بیٹوں کو اپنے بدلے میں دے کر اپنی جان بچا لے، وہ اپنے بدلے میں اپنی اولاد، اپنی بیوی، اپنے بھائیوں اور پورے خاندان کو پکڑوانے کے لیے تیار ہوگا۔ یہاں تک کہ اگر اس کا بس چلے تو جو کچھ زمین میں ہے وہ دے کر اپنی جان بچانے کی فکر کرے گا لیکن وہ کسی صورت بھی آگ سے چھٹکارا نہیں پا سکے گا۔ جہنم کی آگ مجرموں کی چمڑیاں ادھیڑ دینے والی ہوگی، آگ مجرموں کو آواز دے دے کر اپنی طرف بلائے اور کھینچے گی۔ وہ ہر اس شخص کو اپنی طرف بلائے گی اور کھینچے گی جس نے حق بات سے پیٹھ پھیری اور لوگوں کے حقوق مار مار کر اور ناجائز طریقے سے مال جمع کیا، مجرم کی یہ حالت دیکھ کر اس کے بھائی، اس کی والدہ، اس کا باپ، اس کی بیوی اور اس کے بیٹے بھی بھاگ جائیں گے وہ ایسا دن ہوگا کہ کوئی بھی مجرم کی مدد نہ کرپائے گا۔ (عبس : 34تا37) ” سیدہ عائشہ (رض) ایک دن قیامت کو یاد کر کے رورہی تھیں رسول کریم (ﷺ) نے پوچھا اے عائشہ! تجھے کس چیز نے رولایا ہے۔ سیدہ عائشہ نے کہا جہنم کی آگ یاد آئی تو میں رو پڑی کیا قیامت کے دن آپ اپنے اہل وعیال کو یاد رکھ پائیں گے رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا تین مواقع ایسے ہیں جن میں کوئی کسی کو یاد نہیں کرے گا۔ 1 ۔اعمال تولے جانے کے وقت جب تک یہ نہ پتہ چل جائے کہ اس کا نیکیوں والا پلڑا بھاری ہوا یا ہلکا۔ 2۔ نامہ اعمال دئیے جانے کے وقت جب کہنے والا کہے گا آؤ میرے نامہ اعمال کو پڑھ کر دیکھو حتٰی کہ اسے علم ہوجائے کہ اس کو نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جا رہا ہے یا پیٹھ کے پیچھے سے بائیں ہاتھ میں۔ 3۔ جب جہنم پر پل صراط کو رکھی جائے گا۔“ (المستدرک للحاکم : کتاب الاہول قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ ﴿ ویوم ینفخ فی الصور﴾ قال الذہبی ہذا حدیث صحیح ) مسائل: 1۔ قیامت کے دن کوئی جگری دوست اپنے جگری دوست کی مدد نہیں کرسکے گا۔ حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دیکھتے اور جانتے ہوں گے۔ 2۔ ہر مجرم کی خواہش ہوگی کہ میں اپنی اولاد، اپنی بیوی، اپنے بھائی، اپنا خاندان اور جو کچھ زمین میں ہے اپنے بدلے میں دے کر چھوٹ جاؤں۔ لیکن وہ جہنم کی آگ سے نہیں بچ سکے گا ۔ تفسیر بالقرآن : قیامت کے دن کوئی بھی کسی مجرم کی مدد نہیں کرسکے گا : 1۔ قیامت کے دن کوئی دوست کسی کے کام نہیں آئے گا۔ ( البقرۃ:254) 2۔ قیامت کے دن کوئی رشتہ دار کسی کو فائدہ نہیں دے گا۔ ( عبس : 34تا36) 3۔ قیامت کے دن کوئی دوست کسی دوست کے کام نہیں آئے گا۔ (الدخان : 41، 42) 4۔ قیامت کے دن دوستی اور سفارش کام نہ آئے گی۔ (ابراہیم :31) 5۔ قیامت کے دن سفارشی کسی کو فائدہ یا نقصان نہیں دیں گے۔ (یونس :18) 6۔ معبودان باطل اپنے پیروکاروں کے کام نہیں آئیں گے۔ ( البقرۃ:166) (العنکبوت :22)