وَإِنَّا لَنَعْلَمُ أَنَّ مِنكُم مُّكَذِّبِينَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم جانتے ہیں کہ بے شک تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں۔
فہم القرآن: (آیت 49 سے 52) ربط کلام : کفار کے ایک اور الزام کی تردید۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید اور رسول کریم کے بارے میں کفار کے ہر الزام کا مدلّل جواب دیا لیکن اس کے باوجود کفار قرآن مجید کو کلام الٰہی اور حضرت محمد (ﷺ) کو اللہ کا رسول ماننے کو تیار نہ تھے۔ اس پر ارشاد ہوا کہ قرآن اور آپ پر الزامات لگانے والے جھوٹے ہیں۔ انہیں اس بات پر یقین ہونا چاہیے کہ ایک وقت آئے گا کہ جب جھٹلانے اور انکار کرنے والوں کو بڑی حسرتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس فرمان سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قرآن اور نبی (ﷺ) پر الزامات لگانے والے کافر ہیں، کیونکہ قرآن مجید ہر اعتبار سے حق اور سچ ہے اس پر آپ (ﷺ) اور آپ کے متبعین کو اپنے عظیم رب کی تسبیح پڑھنی چاہیے، کیونکہ وہی ہے جو کفار کو حسرتوں میں مبتلا کرے گا اور حق کو حق ثابت کردکھائے گا۔ (عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَال النَّبِیُّ (ﷺ) کَلِمَتَانِ حَبِیْبَتَانِ إِلَی الرَّحْمَنِ خَفِیْفَتَانِ عَلَیْ اللِّسَانِ ثَقِیْلَتَانِ فِیْ الْمِیْزَانِ ” سُبْحَان اللَّہِ وَبِحَمْدِہِ، سُبْحَان اللَّہِ الْعَظِیمِ“ ) ( رواہ البخاری : کتاب التوحید، باب قول اللہ تعالیٰ ﴿ونضع الموازین القسط﴾) ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (ﷺ) نے فرمایا دو کلمے رحمٰن کو بڑے پسند ہیں، زبان سے ادا کرنے میں آسان اور وزن کے لحاظ سے بہت بھاری ہیں۔“ مسائل: 1۔ قرآن اور نبی (ﷺ) پر الزامات لگانے والے کافر ہیں۔ 2۔ بلاشبہ قرآن مجید ہر اعتبار سے حق اور سچ ہے۔ 3۔ ایمانداروں کو ہر حال میں رب عظیم کو یاد رکھنا چاہیے۔ تفسیر بالقرآن :قرآن مجید پرلگائے گئے الزامات : 1۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ کہتے ہیں آپ کو ایک آدمی سکھا جاتا ہے۔ (النحل :103) 2۔ انہوں نے کہا قرآن تو پہلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں۔ (الفرقان : 5، المدثر : 24، بنی اسرائیل : 88، ہود : 13، یونس :38)