سورة الملك - آیت 19

أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَافَّاتٍ وَيَقْبِضْنَ ۚ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَٰنُ ۚ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کیا انھوں نے اپنے اوپر پرندوں کو اس حال میں نہیں دیکھا کہ وہ پر پھیلائے ہوئے ہوتے ہیں اور کبھی سکیڑ لیتے ہیں۔ رحمان کے سوا انھیں کوئی تھام نہیں رہا ہوتا۔ یقیناً وہ ہر چیز کو خوب دیکھنے والا ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: ربط کلام : اللہ تعالیٰ کی ایک اور قدرت جس پر لوگوں کو غور کرنا چاہیے۔ ” اللہ“ ہی وہ ذات ہے جس نے زمین کو فرش کے طور پر بچھایا اور پھیلایا اور اس میں کشش اتصال پیدا فرمائی۔ اسی وجہ سے فضا میں ایک حد تک پھرنے والی چیز کو زمین اپنی طرف کھینچتی ہے۔ بے شک بندوق کی گولی ہو یا سکڈ میزائل بالآخر وہ زمین پر آتا ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے پرندوں میں ایسی قوت اور شعور پیدا کیا ہے جس بنا پر وہ فضا میں اپنی مرضی کے مطابق اڑتے اور پھرتے ہیں۔ کبھی دونوں پَر کبھی ایک پر ہلاتے ہیں، کبھی دونوں پَر پھیلا کر فضا میں تیر رہے ہوتے ہیں اور کبھی دونوں پروں کو بند کرلیتے ہیں انہیں یہ قوت اور شعور دینے والی صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، اس لیے ارشاد فرمایا ہے کہ اپنے سروں پر اڑنے والے پرندوں پر غور کرو کہ جو کبھی پروں کو پھیلاتے ہیں اور کبھی انہیں سکیڑلیتے ہیں۔ الرّحمن کے سوا کوئی ایسی ذات اور طاقت نہیں جو انہیں تھام سکتی ہو۔ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جو انہیں تھامتی ہے اور ہر چیز کو دیکھنے والی ہے۔ آج جس قدر فضاء میں ہوائی جہاز پرواز کررہے ہیں ان کی تکنیک کسی نہ کسی پرندے کی اڑان سے سیکھی گئی ہے۔ کچھ جہاز ایسے ہیں جنہیں لمبے رن وے (Run way) کی ضرورت ہوتی ہے اور کچھ ایسے ہیں جو ایک ہی جگہ پر کھڑے اوپراٹھتے ہیں۔ یہی پرندوں کی کیفیت ہے کہ کچھ پرندے آگے دوڑ کر اڑتے ہیں اور کچھ اپنے قدموں پر ہی اٹھ کر فضاء میں اڑنا شروع کردیتے ہیں۔ مسائل: 1۔ اللہ ہی پرندوں کو فضا میں اڑانے اور تھامنے والا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ بڑا رحمن اور ہر چیز کو دیکھنے والا ہے۔ تفسیر بالقرآن: ہر چیز اللہ تعالیٰ کے احاطہ قدرت میں ہے : (النساء :126) (النساء :108) (ھود :92) (آل عمران :120) (الطلاق :12) (البقرۃ:255) (البقرۃ:116)