بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ التغابن کا تعارف : سورت التغابن کا نام اس کی نویں (9) آیت میں موجود ہے یہ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی اس کی اٹھارہ آیات اور دو رکوع ہیں۔ یہ سورت بھی ان سورتوں میں شامل ہے جنہیں مسبّحات کہا جاتا ہے اس کی ابتدا میں بتلایا گیا ہے کہ زمین و آسمانوں کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے اور اس بات کا اقرار کرتی ہے کہ زمین و آسمانوں کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے وہ بڑا قابل تعریف اور ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ یہ اس کی قدرت کا نمونہ ہے کہ اس نے کھرب ہا انسان پیدا کیے جن میں کوئی کافر ہے اور کوئی ایمان لانے والا ہے۔ اس نے زمین و آسمانوں کو خاص مقصد کے لیے پیدا فرمایا اور وہی لوگوں کی بہترین شکل وصورت بناتا ہے، بالآخر سب نے اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔ وہ زمین و آسمانوں کی ہر چیز سے واقف ہے۔ وہ جانتا ہے جس بات کو لوگ چھپاتے ہیں اور جس کو ظاہر کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ دلوں کے راز جاننے والا ہے۔ کیا لوگوں کے پاس اپنے سے پہلے کفار کی خبر نہیں پہنچی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی کس طرح گرفت کی اور فرمایا اپنے کیے کا سامنا کرو، اب تمہیں اذّیت ناک عذاب دیا جائے گا۔ عذاب پانے والوں کا ایک جرم یہ بھی تھا کہ جب بھی ان کے پاس رسول آئے تو انہوں نے یہ کہہ کر انہیں مسترد کردیا کہ تم ہماری طرح کے انسان ہو اس لیے ہماری کس طرح رہنمائی کرو گے۔ ان کا خیال تھا کہ ہمارے مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ ہمیں دوبارہ زندہ نہیں کرے گا اور اہل مکہ بھی یہی کہتے ہیں کہ ہمیں دوبارہ زندہ نہیں کیا جائے گا۔ اے نبی (ﷺ) انہیں قسم دے کر بتلائیں کہ اللہ تعالیٰ ضرور زندہ فرما کر تمہیں بتلائے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو۔ دوبارہ پیدا کرنا اور تم سے حساب لینا اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی مشکل نہیں۔ تمہارے لیے یہی بہتر ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس روشنی کے پیچھے چلو جو اللہ تعالیٰ نے قرآن کی صورت میں تمہاری طرف نازل کی ہے اور اس دن کی پکڑ سے بچ جاؤ جس دن اللہ تعالیٰ سب کو جمع کرے گا اور وہ ہار جیت کا دن ہوگا۔ جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے گا وہ جیت جائے گا اور اسے اس جیت کے بدلے نعمتوں والا گھر عطا کیا جائے گا، جن لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور قیامت کے دن کو جھٹلایا، انہیں جہنم میں پھینکا جائے گا یہ ان کے لیے سب سے بڑی شکست ہوگی۔ اس سورت کے آخر میں مسلمانوں کو یہ نصیحت کی گئی ہے کہ تمہیں اپنی بیویوں اور اپنی اولادوں سے بچنا چاہیے کیونکہ بعض اوقات تمہاری بیویاں، تمہاری اولادیں تمہاری دشمن ثابت ہوتی ہیں۔ اس صورت میں تمہیں ان کے پیچھے لگ کر اپنے آپ کو مصیبت میں نہیں ڈالنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں جتنی صلاحیت اور استطاعت بخشی ہے اس کے مطابق اس سے ڈرتے رہو اس کا فرمان سنو اس کی اطاعت کرو اور اس کی راہ میں خرچ کرو یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے۔ جو لوگ بخل سے بچا لیے گئے اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہے وہ کامیاب ہوں گے۔