فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِن فَضْلِ اللَّهِ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
پھر جب نماز پوری کرلی جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کے فضل سے (حصہ) تلاش کرو اور اللہ کو بہت یاد کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔
فہم القرآن: (آیت 10 سے 11) ربط کلام : اس سے پہلی آیت میں نماز جمعہ کے لیے کاروبار چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اب جمعہ کے بعد کاروبار کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ حکم ہوا کہ جب تم نماز مکمل کرلو تو اللہ کا فضل تلاش کرنے کے لیے زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ جب انہوں نے تجارت اور کھیل تماشا دیکھا تو اس کی طرف دوڑ پڑے اور آپ (ﷺ) کو کھڑا چھوڑ دیا۔ ان سے فرمائیں کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے کھیل، تماشے اور تجارت سے بہت بہتر ہے۔ یاد رکھو ! اللہ تعالیٰ بہتررزق دینے والا ہے۔ اس آیت میں ایک خاص واقعہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو اس طرح ہے کہ مدینہ کی منڈی میں دحیہ کلبی کا تجارتی قافلہ عین اس وقت پہنچا جب آپ (ﷺ) مسجد نبوی میں خطبہ ارشاد فرمارہے تھے۔ اس زمانے میں کوئی قافلہ مال لے کر منڈی میں آتا تو اطلاع کے لیے ڈھول یادف بجایا جاتا تھا۔ مدینہ میں اناج کی کمی پیدا ہوچکی تھی اس صورت حال میں تجارتی قافلے کے آنے پر جب ڈھول بجایا گیا تو جمعہ میں حاضر ہونے والے چند صحابہ کے سوا باقی سب ایک ایک کرکے مسجد سے نکلے اور منڈی میں پہنچ گئے۔ اللہ تعالیٰ نے اس حرکت پر گرفت کرتے ہوئے یہ فرمان نازل فرمایا کہ جب انہوں نے تجارت اور کھیل تماشا ہوتے ہوئے دیکھا تو آپ (ﷺ) کو چھوڑ کر اس کی طرف چلے گئے۔ انہیں فرمائیں کہ ان کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں تھا کیونکہ رزق اللہ کے اختیار میں ہے اور وہ بہترین رزق دینے والاہے۔ لہٰذا جمعہ اور نماز کا وقت ہو تو لوگوں کو ہرقسم کی خرید و فروخت چھوڑ کر جمعہ اور نماز کی طرف آنا چاہیے۔ جمعہ اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد ” اللہ“ کا فضل تلاش کرنے کے لیے زمین پر پھیل جاؤ اور اس بات پر ایمان رکھو کہ رزق دینے والا صرف ” اللہ“ ہے جو بہترین رزق دینے والا ہے، یاد رکھو کہ اس نے رزق کا ایسا بندوبست کیا ہے کہ رزق کھانے والا جہاں بھی ہو اس کا رزق وہاں پہنچا دیتا ہے، کوئی اس کے نظام میں دخل اندازی نہیں کرسکتا۔ ﴿وَ مَا مِنْ دَآبَّۃٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزْقُہَا وَ یَعْلَمُ مُسْتَقَرَّہَا وَ مَسْتَوْدَعَہَا کُلٌّ فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ﴾ (ہود :6) ” زمین میں چلنے والا کوئی جاندار نہیں مگر اس کا رزق اللہ ہی کے ذمہ ہے اور وہ اس کی قرار گاہ اور اس کے دفن کیے جانے کی جگہ کو جانتا ہے سب کچھ ایک کھلی کتاب میں درج ہے۔“ ﴿اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ﴾ (الذّاریات :58) ” یقیناً اللہ ہی رزق دینے والا، بڑی قوت والا اور زبردست ہے۔“ مسائل: 1۔ جمعہ اور نماز مکمل ہونے کے بعد مسلمانوں کو اللہ کا فضل تلاش کرنا چاہیے۔ 2۔ مسلمانوں کو کثرت کے ساتھ اللہ کا ذکر کرنا چاہیے۔ 3۔ اللہ کا ذکر کرنے والے ہی کامیاب ہوں گے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ بہترین رزق دینے والا ہے۔ تفسیر بالقرآن: رزق صرف ” اللہ“ کے اختیار میں ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ ہی رازق ہے۔ (الذاریات :58) 2۔ اللہ ہی رزق فراخ کرتا اور کم کرتا ہے۔ (سبا :39) 3۔ اللہ تعالیٰ لوگوں سے رزق نہیں مانگتا بلکہ وہ لوگوں کو رزق دیتا ہے۔ (طٰہٰ :132) 4۔ اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے۔ (البقرۃ:212) 5۔ اللہ تعالیٰ مہاجروں کو ضرور بہتر رزق دے گا۔ (الحج :58) 6۔ اللہ تعالیٰ چوپاؤں اور تمام انسانوں کو رزق دیتا ہے۔ (العنکبوت :60) 7۔ اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو کیونکہ اللہ تمہیں اور انھیں رزق دینے والا ہے۔ (الانعام :151)