مَثَلُ الَّذِينَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا ۚ بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
ان لوگوں کی مثال جن پر تورات کا بوجھ رکھا گیا، پھر انھوں نے اسے نہیں اٹھایا، گدھے کی مثال کی سی ہے جو کئی کتابوں کا بوجھ اٹھاۓ ہوئے ہے، ان لوگوں کی مثال بری ہے جنھوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلادیا اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
فہم القرآن: ربط کلام : اس سے پہلی آیت میں یہودیوں کی طرف صرف اشارہ تھا اب کھل کر یہودیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو اپنے پیغام کے لیے منتخب فرما کر نبی (ﷺ) اور لوگوں پر عظیم فضل فرمایا ہے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ لوگ بالخصوص یہودی آپ (ﷺ) کی نبوت کو تسلیم کرتے اور نبوت کے کام میں آپ کے دست و بازو بنتے۔ لیکن انہوں نے حسد و بغض کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب سے زیادہ آپ کی مخالفت کی اور کرتے ہیں۔ حالانکہ ان کے پاس تورات موجود تھی اور ہے۔ یہودیوں کے تحریف کرنے کے باوجود اس میں بے شمار ایسے دلائل ہیں کہ جن سے نبی آخرالزماں (ﷺ) کی نبوت کا واضح ثبوت ملتا ہے۔ لیکن یہودیوں نے ان دلائل کو جان بوجھ کر اس طرح فراموش کردیا جیسے انہیں علم ہی نہیں۔ ان کی مجرمانہ غفلت پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ جن لوگوں کو تورات کا حامل بنایا گیا تھا انہوں نے اس کی ذمہ اری کا احساس نہ کیا۔ ان کی مثال اس گدھے کی ہے جس نے بھاری کتابیں اٹھارکھی ہوں، اسے کیا معلوم کہ اس پر کیا چیز رکھی ہوئی ہے۔ ان کی مثال تو اس سے بھی بری ہے کیونکہ گدھے کے پاس نہ علم ہے اور نہ عقل۔ گویا کہ وہ معذور ہے لیکن ان کے پاس علم اور عقل ہے اور انہیں تورات کے حوالوں سے معلوم ہے کہ ایک آخری نبی آنے والا ہے جس کی یہ یہ نشانیاں ہوں گی۔ وہ نبی پہلی کتابوں اور انبیاء کی تصدیق کرے گا۔ جن لوگوں نے سب کچھ جاننے کے باوجود آپ (ﷺ) کی نبوت اور تورات کی بیان کردہ نشانیوں کی تکذیب کی یہ لوگ ظالم ہیں اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔ تورات کا اصل نسخہ عبرانی زبان میں تھا جسے عام طور پر ہیکل میں رکھا جاتا تھا۔ ہیکل کی تباہی کے بعد اس کے اصل نسخے کا آج تک پتہ نہیں لگ سکا ہے۔ یہودیوں کو توراۃ کا حامل بنایا گیا مگر انہوں نے اس کا بوجھ نہ اٹھایا۔ یہ گدھے سے بدتر لوگ ہیں۔ آج کل کی تورات کسی ایک کتاب کا نام نہیں ہے بلکہ اس میں مجموعی طور پر 39کتابیں شامل ہیں جنہیں تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلے حصے میں پانچ کتابیں ( یعنی اصل تورات) دوسرے حصے میں انبیاء کے صحیفے اور تیسرے حصے میں مختلف کتابیں اور اشعار شامل ہیں۔ تورات کی معروف کتابیں پانچ ہیں : 1۔ پیدائش (GENESIS) 2۔ خروج ( EXODUS) 3۔ احبار (LEVITICUS) 4 ۔ گنتی (NUMBERS) 5۔ استثناء (DEUTERONOMY) (مأخوذ از یہودی مذہب مہد سے لحد تک : مصنف رضی الدین سید) مسائل: 1۔ جو لوگ کتاب اللہ کا علم رکھنے کے باوجود اس پر عمل نہیں کرتے وہ گدھوں کی مانند ہیں۔ 2۔ جو لوگ اللہ کی آیات کی تکذیب کرتے ہیں وہ گدھوں سے بھی بدتر ہیں۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کی آیات کی تکذیب کرنے والے ظالم ہیں۔ اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ کن لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا : 1۔ جسے آپ (ﷺ) چا ہیں ہدایت نہیں دے سکتے۔ ہدایت اسی کو ملتی ہے جسے اللہ ہدایت دیتا ہے۔ (القصص :56) 2۔ جسے اللہ ہدایت دے وہ ہدایت یافتہ ہے اور جس کو وہ گمراہ کر دے اس کا کوئی دوست اور راہ بتانے والا نہیں پاؤ گے۔ (الکہف :17) 3۔ جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پر ہے۔ جس کو وہ گمراہ کردے وہ نقصان اٹھائیں گے۔ (الاعراف :178) 4۔ اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ (ابراہیم :4) 5۔ اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (البقرۃ:258) 6۔ اللہ تعالیٰ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (البقرۃ:264) 7۔ اللہ تعالیٰ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (المائدۃ:108) 8۔ اللہ تعالیٰ جھوٹے لوگوں کو ہدایت نصیب نہیں فرماتا۔ (الزمر :3) 9۔ آخرت پر دنیا کو ترجیح دینے والوں کو ہدایت نہیں ملتی۔ (النحل :107) 10۔ گمراہی کا راستہ اختیار کرنے والوں کو ہدایت نہیں ملتی۔ (النحل :37)