سورة المجادلة - آیت 16

اتَّخَذُوا أَيْمَانَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ فَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

انھوں نے اپنی قسموں کو ایک طرح کی ڈھال بنا لیا، پس انھوں نے اللہ کی راہ سے روکا، سو ان کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 16 سے 18) ربط کلام : منافق صرف جھوٹ ہی نہیں بولتا بلکہ اکثر طور پر جھوٹی قسمیں بھی اٹھاتا ہے۔ قرآن مجید نے منافقین کے بارے میں کئی مقامات پر بتلایا ہے کہ منافقین نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے اور لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں انہیں ذلّت ناک عذاب ہوگا اور قیامت کے دن ان کے مال اور اولاد ” اللہ“ کے ہاں کوئی فائدہ نہیں دے سکیں گے، یہ جہنم میں جائیں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ جب اللہ تعالیٰ ان سب کو قیامت کے دن اپنے حضور پیش کرے گا تو وہ اس کے سامنے اسی طرح جھوٹی قسمیں اٹھائیں گے جس طرح لوگوں کے سامنے جھوٹی قسمیں اٹھایا کرتے تھے۔ وہ خیال کریں گے کہ جس طرح دنیا میں جھوٹی قسمیں اٹھانے سے ہم اپنا کام نکال لیا کرتے تھے یہاں بھی جھوٹی قسموں کے ذریعے نجات پا جائیں گے حالانکہ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہر بات سے واقف ہے اس لیے وہاں ان کی قسمیں ان کے کام نہیں آئیں گی۔ جھوٹا انسان عام طور پر مالی فائدے اور اپنی اولاد کی خاطر جھوٹ بولتا ہے۔ اس لیے یہاں بالخصوص مال اور اولاد کا ذکر فرماکر یہ بات واضح فرمائی ہے کہ جس مال اور اولاد کی خاطر عام لوگ اور منافق جھوٹی قسمیں اٹھاتے ہیں قیامت کے دن مال اور اولاد انہیں کچھ فائدہ نہیں دیں گے۔ منافق شعوری یا غیر شعوری طور پر اپنی گفتار اور کردار سے لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اس لیے انہیں ذلّت ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔ یہاں تک کہ منافقین کو جہنم کے سب سے نچلے حصہ میں پھینکا جائے گا، وہاں ان کی کوئی مدد نہیں کرپائے گا۔ ( النساء :145) (عَنْ أَبِیْ ذَرٍّ (رض) عَنِ النَّبِیِّ () قَالَ ثَلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یَنْظُرُ إلَیْھِمْ وَلَا یُزَکِّیْھِمْ وَلَھُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ قَالَ فَقَرَأَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ () ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ أَبُوْ ذَرّ (رض) خَابُوْا وَخَسِرُوْامَنْ ھُمْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ () قَالَ الْمُسْبِلُ وَالْمَنَّانُ وَالْمُنْفِقُ سِلْعَتَہٗ بالْحَلْفِ الْکَاذِبِ) (رواہ مسلم : کتاب الإیمان، باب بیان غلظ تحریم إسبال الإزار والمن بالعطیۃ) ” حضرت ابوذر (رض) نبی کریم (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا قیامت کے دن تین قسم کے لوگوں سے اللہ کلام نہیں کرے گا، نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھے گا اور نہ ہی ان کو گناہوں سے پاک کرے گا۔ ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا۔ ابوذر (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔ ابوذر (رض) نے عرض کی یارسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں ؟ وہ ناکام اور نامراد ہوگئے۔ آپ نے فرمایا : 1۔ اپنا تہہ بندٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا 2 ۔ احسان جتلانے والا 3 ۔جھوٹی قسمیں اٹھا کر اپنا مال فروخت کرنے والا۔“ مسائل: 1۔ منافق لوگ اپنی قسموں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ 2۔ منافق لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں۔ 3۔ منافقین کو قیامت کے دن ان کا مال اور اولاد کچھ فائدہ نہیں دیں گے۔ 4۔ منافق اپنی عادت کے مطابق قیامت کے دن بھی جھوٹی قسمیں اٹھائیں گے۔ 5۔ منافق جہنم میں ہمیشہ رہیں گے کیونکہ وہ اپنے ایمان اور گفتار میں جھوٹے ہیں۔