سورة المجادلة - آیت 3

وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں، پھر اس سے رجوع کرلیتے ہیں جو انھوں نے کہا، تو ایک گردن آزاد کرنا ہے، اس سے پہلے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، یہ ہے وہ (کفارہ) جس کے ساتھ تم نصیحت کیے جاؤ گے، اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، پوری طرح باخبر ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 3 سے 4) ربط کلام : ظہار کا کفارہ۔ جو شخص اپنی بیوی کو محرم رشتوں میں سے کسی ایک رشتہ کے برابرکہہ دے تو اس کی بیوی اس پر حرام ہوجائے گی گویا کہ وہ اب اس کی بیوی نہیں رہی، البتہ جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ ظہار کرے اور پھر اس بات پر شرمندہ ہو کر اپنی بات سے رجوع کرنا چاہے تو بیوی کو چھونے سے پہلے اسے درج ذیل کاموں میں سے کوئی ایک کام کرنا ہوگا۔ 1۔ ایک غلام آزاد کرنا۔ اگر غلام آزاد کرنے کی طاقت نہ ہو یا غلامی کارواج ختم ہوچکا ہو تو۔ 2۔ دومہینوں کے مسلسل روزے رکھے اگر شرعی عذر کے بغیر ناغہ کیا تو اسے ازسرِ نو دو مہینوں کے روزے پورے کرنے ہوں گے۔ 3۔ روزے رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ تو ساٹھ مسکینوں کو صبح شام کا کھانا کھلائے۔ یاد رہے کہ کسی ایک آدمی کو ساٹھ دن کھانا کھلانے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ صحابہ کی غالب اکثریت کا یہی خیال ہے کہ ظہار کرنے والے کو ساٹھ مسکینوں کو بیک وقت کھانا کھلانا چاہیے۔ جس سے لامحالہ یہ معلوم ہوجائے گا کہ یہ کھانا ظہار کے کفارہ میں کھلایا جارہا ہے۔ اس سے ظہار کرنے والے کو قدرے شرمندگی ہوگی جس بنا پر آئندہ ایسی بات کہنے سے پرہیز کرے گا۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو حکم دیتا ہے تاکہ لوگ اللہ اور اس کے رسول پر حقیقی ایمان لائیں اور حدود اللہ کا خیال رکھیں۔ انکار کرنے والوں کو قیامت کے دن اذّیت ناک سزادی جائے گی۔ اس فرمان میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ظہار کے کفارے کی تین صورتیں بتلانے کے بعد تین ار شاد ات فرمائے ہیں۔ 1۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو نصیحت فرماتا ہے تاکہ مسلمان اس کی نصیحت کے مطابق عمل کریں اور ہمیشہ اس بات کا خیال رکھیں کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کے کردار اور اعمال سے اچھی طرح باخبر ہے۔ 2۔” اللہ“ کا فرمان ہے کہ تمہارے لیے ظہار کی سزا اس لیے مقرر کی گئی ہے تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر پوری طرح ایمان لاؤ اور اس کے احکام کی پیروی کرو۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ سزائیں اس کی حدود ہیں جن کا ہر صورت خیال رکھنا چاہیے جو مسلمان حدود اللہ کا خیال نہیں رکھیں گے وہ عملاً کفر کا ارتکاب کریں گے اور ایسے لوگوں کو اذّیت ناک عذاب ہوگا۔ مسائل: 1۔ ظہار کرنے والا اپنی بیوی کے ساتھ رجوع کرنا چاہے تو اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہیے۔ 2۔ غلام آزاد نہ کرنے کی صورت میں دومہینے بلاناغہ روزے رکھنے ہوں گے۔ 3۔ روزے رکھنے کی ہمت نہ ہو تو اسے بیک وقت صبح وشام ساٹھ مسکینوں کو کھاناکھلانا چاہیے۔ 4۔ مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے کے تقاضے پورے کرنے چاہیے۔ 5۔ حدود اللہ کا احترام کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ 6۔ جو شخص حدود اللہ کا خیال نہیں رکھتا اسے اذیت ناک عذاب ہوگا۔ تفسیربالقرآن : قرآن مجید کی مقرر کردہ حدود : 1۔ چوری کرنے والا مرد ہویا عورت اس کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں۔ (المائدۃ:38) 2۔ شادی شدہ زانی مرد اور عورت کو رجم کرنے کا حکم۔ (النور :2) 3۔ بہتان لگانے والے کو اسّی کوڑے لگائیں جائیں اور اس کے بعد اس کی گواہی قبول نہ کی جائے۔ (النور :4) 4۔ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے والے کو قتل کردینا چاہیے۔ (المائدہ :33)