ُدْهَامَّتَانِ
دونوں سیاہی مائل گہرے سبز ہیں۔
فہم القرآن: (آیت 64 سے 77) ربط کلام : جنت کی بیویوں کا ذکر کرنے کے بعد جنت کی بہاروں اور اس کے باغات کا ذکر۔ اسی سورت کی آیت 46میں دو جنتوں کا ذکر کیا گیا۔ اب دو اور جنتوں کا ذکر کیا جاتا ہے جن کے لیے ” دُوْنَ“ کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ عربی زبان میں ” دُوْنَ“ کا لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ 1۔ اعلیٰ کے مقابلے میں حقیر۔ 2۔ ایک کے علاوہ سب کی نفی ہو جس طرح قرآن مجید میں ” من دون اللّٰہ“ یا ” من دونہٖ‘‘کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ 3۔ یہاں ذکر ہونے والی دو جنتوں کے لیے ” دُوْنَ“ کا لفظ استعمال فرمایا ہے جس کا اہل تفسیر نے یہی معنٰی لیا ہے کہ یہ پہلی دو جنتوں سے نسبتاً کم درجے کی جنتیں ہوں گی۔ گویا کہ جس طرح جنتوں کے درمیان درجہ بندی ہوگی اسی طرح جنت کے باغوں اور نعمتوں کے درمیان بھی فرق ہوگا۔ تاہم یہ جنت بھی اپنی خوبصورتی اور شادابی کے اعتبار سے دیکھنے میں کسی صورت بھی پہلی جنت سے کم نہیں ہوں گی۔ جس طرح اعلیٰ جنتوں میں چشمے جاری ہوں گے اسی طرح ہی ان جنتوں میں بھی چشمے جاری ہوں گے۔ جس طرح اعلیٰ جنت میں قسماں قسم کے پھل ہوں گے اسی طرح اس میں بھی کھجوروں، اناروں اور ہر قسم کے پھل ہوں گے۔ جس طرح دوسری جنت میں نیک سیرت اور خوبصورت عورتیں ہوں گی اسی طرح ان میں بھی خوبصورت عورتیں اور حوریں ہوں۔ پہلی جنت کی عورتوں کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ وہ شرمیلی اور نیچی نگاہ رکھنے والی ہوں گی۔ یہاں بھی باحیا اور ایسی عورتیں ہوں گی جو خیموں میں قیام پذیر ہوں گی۔ انہیں نہ کسی مرد نے دیکھا ہوگا اور نہ وہ اپنے خاوندوں کے سوا کسی کو دیکھنے والی ہوں گی۔ جس طرح پہلی جنت کی عورتوں کو کسی نے نہیں چھوا ہوگا اسی طرح ان جنتوں کی عورتوں اور حوروں کو بھی اس سے پہلے کسی جن اور انسان نے نہیں چھوا ہوگا۔ جس طرح پہلی جنت کی ایک ایک نعمت کا ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا ہے کہ اے جنوں اور انسانوں! تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤگے ؟ اسی طرح ہی ان جنتوں کی بڑی بڑی نعمتوں کا ذکر کرنے کے بعد ارشاد ہوا کہ اے جنوں اور انسانو ! تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (وَلَوْ اَنَّ اِمْرَاَۃً مِّنْ نِّسَآءِ أَھْلِ الْجَنَّۃِ اطَّلَعَتْ اِلَی الْاَرْضِ لَاَضَآءَ تْ مَا بَیْنَھُمَا وَلَمَلَاَتْ مَا بَیْنَھُمَا رِیْحًا وَلَنَصِیْفُھَا یَعْنِی الْخِمَارَ خَیْرٌ مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْھَا) (رواہ البخاری : کتاب الرقاق، باب صفۃ الجنۃ والنار ) ” اگر اہل جنت کی عورتوں سے کوئی زمین کی طرف جھانک لے تو مشرق و مغرب اور جو کچھ اس میں ہے روشن اور معطر ہوجائے۔ نیز اس کے سر کا دوپٹہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے قیمتی ہے۔“ (لَوْ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ اطَّلَعَتْ إِلَی أَہْلِ الأَرْضِ لأَضَاءَ تْ مَا بَیْنَہُمَا) (رواہ البخاری : کتاب الجہاد، باب الحور العین) ” اگر وہ آسمان سے نیچے جھانکے تو ہر چیز منور ہوجائے۔“ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) مَنْ اٰمَنَ باللّٰہِ وَبِرَسُوْلِہٖ وَأَقَام الصَّلٰوۃَ وَصَامَ رَمَضَانَ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ أَنْ یُّدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ جَاھَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَوْجَلَسَ فِیْ أَرْضِہِ الَّتِیْ وُلِدَ فِیْھَا فَقَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ! أَفَلَا نُبَشِّرُ النَّاسَ قَالَ : إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ مائَۃَ دَرَجَۃٍ أَعَدَّھَا اللّٰہُ لِلْمُجَاھِدِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ مَابَیْنَ الدَّرَجَتَیْنِ کَمَا بَیْنَ السَّمَآءِ وَالْأَرْضِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللّٰہَ فَاسْأَلُوْہُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّہٗ أَوْسَطُ الْجَنَّۃِ وَأَعْلَی الْجَنَّۃِ أُرَاہُ قَالَ وَ فَوْقَہٗ عَرْشُ الرَّحْمٰنِ وَمِنْہُ تَفَجَّرُ أَنْھَارُ الْجَنَّۃِ) (رواہ البخاری : کتاب الجھاد والسیر) ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : جو اللہ و رسول پر ایمان لایا اور اس نے نماز قائم کی اور رمضان کے روزے رکھے۔ اسے جنت میں داخل کرنا اللہ پر حق ہے اس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا ہو یا اپنی جائے پیدائش میں ٹھہرا رہا۔ صحابہ نے کہا اللہ کے رسول! تو کیا ہم لوگوں کو خوشخبری نہ دیں؟ آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے فی سبیل اللہ جہاد کرنے والوں کے لیے جنت میں سو درجات بنائے ہیں ہر درجے کادرمیانی فاصلہ زمین و آسمان کے درمیانی فاصلہ جتنا ہے جب تم اللہ سے جنت کا سوال کرو تو جنت الفردوس مانگا کرو کیونکہ یہ جنت کا وسط اور اعلیٰ جگہ ہے راوی کہتے ہیں میرا خیال ہے آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس کے اوپررحمان کا عرش ہے اور وہاں سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔“ مسائل: 1۔ دوسری جنتیں بھی خوبصورت اور سرسبز وشاداب ہوں گی۔ 2۔ ان جنتوں میں بھی چشمے ابل رہے ہوں گے۔ 3۔ ان جنتوں میں بھی کھجوروں اور اناروں اور ہر قسم کے پھل ہوں گے۔ 4۔ اس جنت کی عورتیں بھی نہایت خوبصورت اور نیک سیرت ہوں گی۔ 5۔ اس جنت میں رہنے والی حوریں بھی خیموں میں مستور ہوں گی۔ 6۔ ان عورتوں کو بھی کسی مرد اور جن نے نہیں چھوا ہوگا۔ 7۔ اے جنوں اور انسانو! تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کر وگے؟