سورة الرحمن - آیت 56

فِيهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں، جنھیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگا یا ہے اور نہ کسی جن ّنے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 56 سے 63) ربط کلام : جنت کی نعمتوں کا ذکر جاری ہے۔ جنت کی عورتوں کا حسن و جمال اور حیاء۔ جنت میں شرمیلی اور نیچی نگاہ رکھنے والی حوریں ہوں گی جنہیں جنتی سے پہلے کسی انسان اور جن نے نہیں چھوا ہوگا۔ جنت کی حوریں اتنی خوبصورت ہوں گی جسے یاقوت اور مرجان خوبصورت اور پرکشش ہوتے ہیں یادرہے کہ یاقوت اپنی سرخی میں بے مثال ہوتا ہے اور مرجان اپنی سفیدی میں بے مثل سمجھا جاتا ہے۔ جنتی کو اس لیے خوبصورت عورتیں دی جائیں گی کیونکہ یہ دنیا میں اللہ کے حکم کے مطابق نیکیاں کرتے رہے اور ہر نیکی کا بدلہ احسان ہی ہونا چاہیے۔ جنت کی عورتوں کے بارے میں ارشاد ہوا ہے کہ انہیں انسانوں اور جنوں میں سے کسی نے چھوا نہیں ہوگا۔ اس سے مراد اگر دنیا کی نیک عورتیں ہیں تو اس کا معنٰی ہوگا کہ جب انہیں دوبارہ پیدا فرما کر جنت جانے کا حکم ہوگا تواس وقت سے لے کر جنت میں داخلے تک انہیں کسی نے ہاتھ نہیں لگا یا ہوگا۔ اگر اس سے مراد صرف حوریں ہیں تو ظاہر ہے کہ وہ جنت کی مخلوق ہیں اور جنتی سے پہلے انہیں نہ کسی نے دیکھا ہوگا اور نہ ہی کسی نے چھوا ہوگا۔ جہاں تک دنیا کی عورتوں کا تعلق ہے اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کرنے سے پہلے انہیں اتنا حسن وجمال دے گا کہ جنت کی حوریں بھی ان کے حسن وجمال پر رشک کریں گی اور وہ جنت میں حوروں کی سردار ہوں گی۔ جنت میں مردوں کو نیک بیویاں دی جائیں گی اور جنوں کو ان کی ہم جنس بیویاں ملیں گی۔ اس سے ثابت ہوا کہ نیک جنوں اور جننیوں کو بھی جنت میں داخلہ ملے گا اور برے جنوں اور جننیوں کو جہنم میں جھونکا جائے گا۔ یہاں جنت کی ہر نعمت کا ذکر کرنے کے بعد ارشاد ہوا کہ اے جنوں اور انسانو! تم اپنے رب کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ جنت کے صلہ کا ذکر کرتے ہوئے دونوں مرتبہ احسان کا لفظ استعمال کیا ہے۔ پہلے احسان کا معنٰی پُرخلوص نیکی ہے اور دوسری مرتبہ احسان کا لفظ استعمال کرنے کا مفہوم اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی ہے گویا کہ جنت میں داخل کرنا اللہ کا اپنے بندوں پر سراسر احسان ہوگا۔ ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم (ﷺ) لوگوں میں تشریف فرماتھے۔ آپ کے پاس جبریل (علیہ السلام) آئے۔ انہوں نے آپ (ﷺ) سے پوچھا احسان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا کہ اسے دیکھ رہا ہے، اگر یہ نہیں ہوسکتا تو یہ خیال کرے کہ اللہ تعالیٰ تجھے دیکھ رہا ہے۔“ (رواہ البخاری : کتاب الایمان) حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : تم ایسے نہ ہوجاؤ کہ جس طرح کسی کو دیکھو ویسے ہوجاؤ۔ تم کہتے ہو اگر لوگ ہمارے ساتھ اچھا سلوک کریں گے تو ہم بھی ان کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے۔ اگر وہ ظلم کریں گے تو ہم بھی ان پر ظلم کریں گے۔ لیکن اپنے آپ کو اس بات کا عادی بنا لو کہ اگر لوگ تمہارے ساتھ اچھا سلوک کریں تو تم بھی ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر وہ تمہارے ساتھ برا سلوک کریں تو تم ان پر ظلم نہ کرو۔“ (رواہ الترمذی : باب ما جاء فی الاحسان والعفو، قال الترمذی ہذا حدیث حسن غریب ) مسائل: 1۔ جنت کی عورتوں اور حوروں کو جنت میں جانے سے پہلے کسی مرد اور جن نے نہیں چھوا ہوگا۔ 2۔ جنت کی عورتیں یاقوت اور مرجان سے زیادہ خوبصورت ہوں گی۔ 3۔ احسان کا بدلہ احسان ہی ہونا چاہیے۔ 4۔ جنتی کو جنت میں داخل کرنا ان پر اللہ تعالیٰ کا احسان ہوگا۔ تفسیر بالقرآن: جنت کی بیویوں کا حسن و جمال : 1۔ حوریں نوجوان، کنواریاں اور ہم عمرہوں گی۔ (الواقعہ : 25تا38) 2۔ یا قوت و مرجان کی مانند ہوں گی۔ (الرحمن :58) 3۔ خوبصورت اور خوب سیرت ہوں گی۔ (الرحمن :70) 4۔ خیموں میں چھپی ہوئی ہوں گی۔ (الرحمن :72) 5۔ شرم و حیا کی پیکر ہونگی اور انہیں کسی نے چھوا نہیں ہوگا۔ (الرحمن :56)