سورة الرحمن - آیت 26

كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

ہر ایک جو اس ( زمین) پر ہے، فنا ہونے والا ہے۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 26 سے 28) ربط کلام : بڑی بڑی نعمتوں اور پوری کائنات کا انجام۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کو وسیع ترین فرش کے طور پر بنایا اور بچھایا ہے۔ اس کے اوپر اور اندر بے شمار مخلوقات پیدا فرمائیں جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ان میں کچھ مخلوقات ایسی ہیں جن کے بارے میں انسان سوچ بھی نہیں سکتا کہ یہ بھی کبھی فنا ہوجائیں گی۔ ان میں ایک سمندر ہے جس کے بارے میں ارضیات کے ماہرین کا خیال ہے کہ آسمان تلے ایک حصہ خشکی ہے اور تین حصے سمندر ہے۔ انسان یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ اتنا بڑا سمندر کبھی خشک اور ختم ہوجائے گا لیکن اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ سمندر سمیت ہر چیز فنا اور ختم ہوجائے گی۔ صرف ایک ” اللہ“ کی ذات باقی رہے گی جو بڑا ذوالجلال اور عزت وعظمت والا ہے، اسی طرح پہاڑوں کے بارے میں کوئی سوچ نہیں سکتا کہ یہ مٹ جائیں گے۔ ﴿وَاِِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ﴾ (التکویر :6) ’’اور جب سمندر بھڑکا دیے جائیں گے۔“ ﴿وَتَکُوْنُ الْجِبَالُ کَالْعِہْنِ الْمَنْفُوْشِ﴾ (القارعہ :5) ” اور پہاڑ دھنکی ہوئی روئی کی طرح ہوجائیں۔“ یہاں زمین کے بارے میں فرمایا ہے کہ جو کچھ اس کے اوپر ہے وہ سب کاسب فنا ہوجائے گا۔ دوسرے مقام پر یہ فرمایا : اللہ تعالیٰ کے سوا ہر چیز ہلاک ہوجائے گی اسی کا حکم چلتا ہے اور اس کی طرف تم پلٹ کر جاؤ گے گویا کہ زمین و آسمانوں میں جو کچھ ہے تباہ ہوجائے گا۔ ” اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پکارو۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کی ذات کے سوا ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے حکمرانی اسی کی ہے اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جانے والے ہو۔“ (القصص :88) قرآن مجید نے یہ بات بڑی تفصیل کے ساتھ بتلائی اور سمجھائی ہے کہ ہر ذی روح کو موت آنی ہے اور ہر چیز نے ختم ہونا ہے۔ ایک وقت آئے گا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کچھ بھی نہیں ہوگا پھر جنوں اور انسانوں حتیٰ کہ حیوانات کو بھی رب ذوالجلال کے حضور پیش کیا جائے گا اور سب کا حساب ہوگا۔ فرق صرف اتنا ہے کہ حیوانات کو پیدا فرما کر ان سے ایک دوسرے کا بدلہ چکایاجائے گا اور اس کے ساتھ ان کا وجود ختم کردیا جائے گا۔ جنوں اور انسانوں کو اپنے کیے کی پوری پوری جزا اور سزادینے کے لیے نیک جنوں اور انسانوں کو جنت میں اور بروں کو جہنم میں داخل کیا جائے گا اور موجودہ زمین و آسمانوں کو ختم کرکے نئے زمین و آسمان پیدا کیے جائیں گے۔ ﴿یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ وَ السَّمٰوٰتُ وَ بَرَزُوْا لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَھَّارِ﴾ (ابراہیم :48) ” جس دن اس زمین کو دوسری زمین کے ساتھ بدل دیا جائے گا اور آسمان بھی تبدیل کر دئیے جائیں گے اور لوگ اللہ کے سامنے پیش ہوں گے، جو اکیلا اور بڑا زبر دست ہے۔“ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول محترم (ﷺ) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ زمینوں اور آسمانوں کو یکجا کرکے اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے فرمائیں گے کہ میں ہی بادشاہ ہوں۔ ظالم وسفاک اور نخوت وغرور رکھنے والے آج کہاں ہیں ؟ یَقُوْلُ اَنَا الْمَلِکُ اَیْنَ الْجَبَّارُوْنَ أَیْنَ الْمُتَکَبِّرُوْنَ۔ (رواہ مسلم : کتاب صفۃ القیامۃ والجنۃ والنار ) (عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ () لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوْقَ إِلٰی أَھْلِھَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰی یُقَاد للشَّاۃِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الشَّاۃِ الْقَرْنَاءِ) (رواہ مسلم : باب تحریم الظلم) ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (ﷺ) نے فرمایا : تمہیں قیامت کے دن لوگوں کے حقوق ان کے مالکوں کو ادا کرنا پڑیں گے، یہاں تک کہ جس بکری کے سینگ نہیں ہیں اس کو سینگ والی بکری سے بدلہ دلایا جائے گا۔“ مسائل: 1۔ ہر چیزفنا ہوجائے گی۔ 2۔ رب ذوالجلال کے سوا کوئی چیز نہیں بچ پائے گی۔ تفسیربالقرآن : ہر ذی روح کو موت آئے گی اور ہر چیز فنا ہوجائے گی : 1۔ ہر شے فنا ہوجائے گی۔ (الرحمن :26) 2۔ قلعہ بند ہونے کے باوجود موت نہیں چھوڑتی۔ (النساء :78) 3۔ موت کی جگہ اور وقت مقرر ہے۔ (الاعراف :34) 4۔ پہلے انبیاء فوت ہوئے۔ (آل عمران :144) 5۔ رسول اللہ (ﷺ) بھی موت سے ہمکنار ہوں گے اور ہوئے۔ (الزمر :30) 6۔ جب اللہ کا حکم کسی چیز پر آجاتا ہے تو اس کا نام و نشان مٹ جاتا ہے۔ (یونس :24) 7۔ ہر نفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ (الانبیاء :35) 8۔ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے۔ (القصص :88)