خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ
اس نے انسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا، جو ٹھیکری کی طرح تھی۔
فہم القرآن: (آیت 14 سے 16) ربط کلام : اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سب سے افضل مخلوق انسان ہے اس لیے جن کی بجائے انسان کی تخلیق کا ذکر پہلے کیا ہے۔ جبکہ جنات کی پیدائش انسان سے پہلے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں جس مخلوق کو حساب و کتاب کا مکلف ٹھہرایا ہے وہ انسان اور جن ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسانِ اوّل یعنی حضرت آدم (علیہ السلام) کو کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا اور جن کو آگ کے شعلے سے پیدا فرمایا۔ آدم (علیہ السلام) کے زمین پر نازل ہونے سے پہلے زمین پر جن رہتے تھے اور ان کا زمین پر راج تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو پیدا کرنے کے بعد اسے زمین میں خلافت عطا فرمائی اور اس کو اپنے احکام کا مکلف بنایا اور جن کو اسی دین کا پابند کیا۔ اس لیے انسان اور جن کے بارے میں ارشاد ہے کہ ہم نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ ” میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔“ (الذار یات :56) اللہ کی عبادت کرنے میں جن وانس کی عزت اور ان کی خودی کا تحفظ ہے اور دوسروں کی عبادت کرنے میں ذلت ہے اور اپنی خودی کی نفی پائی جاتی ہے لیکن بے شمار جن اور انسان اپنے خالق کو چھوڑ کر دوسروں کی عبادت کرتے ہیں گویا کہ اسے اپنا خالق نہیں مانتے۔ یہ اس کی ذات اور اس کے فرمان کو جھٹلانے کے مترادف ہے اسی لیے فرمایا ہے کہ اے جنو اور انسانو! تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے جن کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔ 3۔ بے شمار جن اور انسان اپنے رب کی خالص عبادت نہیں کرتے وہ دوسروں کی عبادت کر کے اپنے رب کی ذات اور احکام کی تکذیب کرتے ہیں۔ تفسیربالقرآن: انسان کی تخلیق کے مراحل : (النحل :4) (آل عمران :59) (المومنون :12) (الدھر :2) (النساء :1)