إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَهَرٍ
بے شک بچ کر چلنے والے باغوں اور نہروں میں ہوں گے۔
فہم القرآن: (آیت 54 سے 55) ربط کلام : مجرموں کا انجام ذکر کرنے کے بعد متقین کا انعام اور مقام ذکر کیا جاتا ہے۔ متقی کی جمع متقین ہے۔ متقی کا معنٰی ہے اللہ سے ڈرنے اور گناہوں سے بچنے والا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی ابتدا میں یہ ارشاد فرمایا ہے کہ اس کتاب میں کوئی شک نہیں۔ یہ ان لوگوں کے لیے ہدایت ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور تقویٰ اختیار کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ جہنم میں داخل فرمائے گا جس میں نہریں جاری ہوں گی۔ متقین زمین و آسمان کے مالک اور شہنشاہ مطلق کے پاس نہایت ہی باعزت مقام پر ٹھہرائے جائیں گے۔ ” حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے تقویٰ کے متعلق سوال کیا۔ کعب (رض) نے کہا کہ کیا آپ کبھی خار دار راستے پر نہیں گزرے؟ حضرت عمر (رض) نے جواب دیا کہ کیوں نہیں حضرت ابی (رض) کہنے لگے تو اس وقت آپ کیا کرتے ہیں ؟ حضرت عمر (رض) کہنے لگے میں کپڑے سمیٹ کر اس راستہ سے گزرتا ہوں۔ حضرت ابی (رض) نے فرمایا یہی تقویٰ ہے۔“ (تفسیر ابن کثیر : البقرہ،2) مسائل: 1۔ متقین جنت میں داخل کیے جائیں گے جس میں نہریں جاری ہوں گی۔ 2۔ متقین زمین و آسمانوں کے مالک اور شہنشاہ مطلق کے پاس باعزت مقام میں ٹھہرائے جائیں گے۔ تفسیر بالقرآن: متقین کا انجام : 1۔ اللہ تعالیٰ متقین کے ساتھ ہے۔ (النحل :128) 2۔ متقین امن و سلامتی والے گھر میں ہوں گے۔ (الدخان :51) 3۔ متقین کے لیے دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت ان کے لیے زیادہ بہتر ہے۔ (النحل :30) 4۔ اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے جنت ہے جس کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ (آل عمران :198) 5۔ اللہ تعالیٰ متقین کو قیامت کے دن جماعتوں کی صورت وہ جنت میں داخل کرے گا۔ (الزمر :73) 6۔ ایمان لانے اور تقویٰ اختیار کرنے والوں کے لیے دنیا اور آخرت میں خوشخبری ہے۔ (یونس : 63، 64)