وَأَنَّهُ خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ
اور یہ کہ بے شک اسی نے دو قسمیں نر اور مادہ پیدا کیں۔
فہم القرآن: (آیت 45 سے 47) ربط کلام : جو ” رب“ موت وحیات پر قادر ہے اسی نے انسان کو ایک نطفہ سے پیدا کیا اور وہی اسے دوبارہ پیدا کرنے والاہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم، حضرت حوا ( علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کے سوا ہر انسان کو ایک نطفہ سے پیدا کیا ہے جسے عورت کے رحم میں ڈالا جاتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ اسے نَر یا مادہ کی شکل میں پیدا کرتا ہے۔ ” تُمْنٰی“ کا معنٰی ہے مقدر میں کیا جانا، آزمایا جانا، توفیق دیاجانا اور امتحان لیا جانا وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں انسان کی تخلیق کو بڑی تفصیل کے ساتھ ذکر فرمایا ہے جس کا خلاصہ یوں ہے۔ ” اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا فرما کر ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیے۔ اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نگران ہے۔“ (النساء :1) ﴿ فَلْیَنظُرْ الْاِِنسَانُ مِمَّ خُلِقَ خُلِقَ مِنْ مَّآءٍ دَافِقٍ یَخْرُجُ مِنْ بَیْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَآئِبِ اِِنَّہٗ عَلٰی رَجْعِہٖ لَقَادِرٌ﴾ (الطارق : 5تا8) ” پس انسان دیکھ لے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔ ایک اچھلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا ہے۔ جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے۔ یقیناً وہی خالق اسے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے۔“ ” یقیناً ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا۔ پھر ہم نے اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا۔ پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی پھر لوتھڑے کو بوٹی بنایا۔ پھر بوٹی سے ہڈیاں بنائیں پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا پھر اسے ایک دوسری شکل میں لاکھڑا کیا۔ بڑا ہی بابرکت ہے اللہ سب کاریگروں سے اچھا کاریگر۔“ (المومنون : 12تا14) ” لوگو اگر تمہیں زندگی کے بعد موت کے بارے میں شک ہے تو تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ہے پھر نطفے سے پھر خون کے لوتھڑے سے پھر گوشت سے جو بوٹی کامل اور ناقص بھی تاکہ تم پر حقیقت واضح کریں کہ ہم جس نطفے کو چاہتے ہیں ٹھہرائے رکھتے ہیں۔ ایک خاص وقت تک رحموں میں پھر تمہیں ایک بچے کی صورت میں نکالتے ہیں تاکہ تم جوان ہوجاؤ اور تم میں سے کوئی پہلے ہی واپس بلالیا جاتا ہے اور کوئی ناکارہ عمر کی طرف پھیر دیا جاتا ہے تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر نہ جان سکے اور تم دیکھتے ہو کہ زمین خشک ہوتی ہے پھر ہم نے اس پر بارش برسائی کہ یکایک وہ ابھرتی اور پھول گئی اور اس نے ہرقسم کی خوش نما نباتات اگلنی شروع کردی۔“ (الحج :5) ” اللہ زمین و آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے۔ جسے چاہتا ہے بیٹے اور بیٹیاں ملا جلا کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے بانجھ رکھتا ہے، وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قادر ہے۔“ (الشوریٰ: 49، 50) اللہ ہی انسان کو دوبارہ پیدا کرے گا۔ انسان کو دوبارہ پیدا کرنا اس کا وعدہ ہے جس کی خلاف ورزی نہیں ہوپائے گی۔ اس لیے اس کا فرمان ہے کہ اے انسان! تجھے دنیا کی زندگی اپنے رب کے بارے میں کسی فریب میں مبتلا نہ کردے۔ (فاطر :5) مسائل: 1۔ اللہ ہی نر اور مادہ پیدا کرتا ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو نطفہ سے پیدا کرتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دوبارہ پیدا کرے گا۔ تفسیر بالقرآن: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انسان کو دوبارہ پیدا کرے گا : 1۔ یقیناً قیامت کے دن اللہ تمھیں جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں۔ (الانعام :12) 2۔ آپ فرما دیں تمھارے پہلے اور آخر والے سب کو ضرور اکٹھا کیا جائے گا۔ (الواقعۃ: 47تا50) 3۔ پھر ہم تمھیں تمھاری موت کے بعد اٹھائیں گے۔ (البقرۃ:56) 4۔ ” اللہ“ ہی نے مخلوق کو پیدا کیا، پھر وہ اسے دوبارہ پیدا کرے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (الروم :11) 5۔ قیامت کے دن ” اللہ“ ہی سب کو اٹھائے گا پھر ان کے اعمال کی انھیں خبر دے گا۔ (المجادلہ : 6تا18) 6۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو اٹھائے گا تاکہ ان کے درمیان فیصلہ صادر فرمائے۔ (الانعام :60) 7۔ آپ فرما دیں کہ تم ضرور اٹھائے جاؤ گے۔ (التغابن :7) 8۔ اللہ تعالیٰ تمام مردوں کو اٹھائے گا پھر اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ (الانعام :36) 9۔ آپ فرما دیں اللہ ہی نے تخلیق کی ابتداء کی پھر دوبارہ پیدا کرے گا پھر تم کہاں بہک گئے ہو؟ (یونس :34)