وَكَم مِّن مَّلَكٍ فِي السَّمَاوَاتِ لَا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا إِلَّا مِن بَعْدِ أَن يَأْذَنَ اللَّهُ لِمَن يَشَاءُ وَيَرْضَىٰ
اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں کہ ان کی سفارش کچھ کام نہیں آتی مگر اس کے بعد کہ اللہ اجازت دے جس کے لیے چاہے اور (جسے) پسند کرے۔
فہم القرآن: (آیت 26 سے 30) ربط کلام : دنیا اور آخرت کے معاملات اللہ کے اختیار میں ہیں۔ اس لیے کسی کے پاس اختیار نہیں کہ وہ قیامت کے دن بلا اجازت اپنے رب کے حضور کسی کی سفارش کرسکے۔ جس طرح مشرکین کا عقیدہ ہے کہ فوت شدگان قیامت کے دن ہماری سفارش کریں گے اسی طرح ملائکہ کو اللہ کی بیٹیاں قرار دینے والوں کا عقیدہ ہے کہ ملائکہ ہماری سفارش کریں گے۔ جس طرح فوت شدگان کی سفارش کی نفی کی گئی ہے اسی طرح ہی ملائکہ کی سفارش کی نفی کی گئی ہے اس لیے ارشاد ہوا کہ زمین و آسمانوں میں بے شمار ملائکہ ہیں جو سب مل کر بھی اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر اس کے حضور سفارش کرنے کی جرأت نہیں کرسکتے۔ ہاں وہ فرشتے اور نیک لوگ اپنے رب کے حضور سفارش کر پائیں گے جنہیں ان کا رب اجازت عطا فرمائے گا۔ فرشتے اور نیک لوگ اتنی ہی سفارش کریں گے جتنی انہیں سفارش کرنے کی اجازت ہوگی۔ جو لوگ فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں قرار دیتے ہیں ان کا قیامت پر کوئی ایمان نہیں۔ ان کا قیامت پر صحیح ایمان ہوتا تو وہ فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں کہنے کی جرأت نہ کرتے۔ کیونکہ ان کا قیامت پر ایمان نہیں اس لیے انہیں کسی قسم کی سفارش کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کے عقائد کی بنیاد اپنے گمان اور سنی سنائی باتوں کے سوا کسی آسمانی علم پر نہیں۔ یہ صرف من ساختہ تصورات اور گمان پر یقین رکھتے ہیں۔ من ساختہ تصورات اور گمان حق بات کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ لہٰذا اس شخص سے اعراض کریں جو اللہ تعالیٰ کے ذکر اور نصیحت سے منہ پھیر لیتا ہے۔ وہ صرف دنیا کا طلب گار ہے اور ایسے لوگوں کا مبلغ علم اور کوشش صرف دنیا کے لیے ہی ہوا کرتی ہے۔ جس کا علم و عمل صرف دنیا کی ترقی اور حصول کے لیے ہو اسے ہدایت کس طرح نصیب ہو سکتی ہے۔ کیونکہ وہ ہدایت کا طالب ہی نہیں۔ لہٰذا ان سے بحث و تکرار کرنے کی بجائے اپنا کام کرتے جائیں۔ آپ کا رب خوب جانتا ہے جو اس کے راستے سے بھٹک گیا اور جو اپنے رب کی ہدایت پر گامزن ہے۔ مسائل: 1۔ زمین و آسمانوں میں بے شمار ملائکہ ہیں ان میں کوئی بھی اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر اس کے حضور سفارش نہیں کرسکتا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا سفارش کرنے کی اجازت عنایت فرمائے گا۔ 3۔ جو لوگ قیامت پر حقیقی ایمان نہیں رکھتے وہ ملائکہ کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے ہیں۔ 4۔ اللہ تعالیٰ کی اولاد قرار دینے والے آسمانی علم کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنے گمان کی بنیاد پر ایسی باتیں کرتے ہیں۔ 5۔ وہم وخیال کسی حیثیت میں بھی حق کی جگہ نہیں لے سکتا۔ 6۔ اللہ تعالیٰ گمراہ اور ہدایت یافتہ لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہے۔ 7۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی نصیحت چھوڑ کر دنیا کا طالب بن جائے اس پر زیادہ وقت صرف نہیں کرنا چاہیے۔