وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
فہم القرآن : (آیت 189 سے 190) ربط کلام : ریاکاروں، کنجوسوں، خوشامدیوں اور اللہ کے منکروں کو سوچنا چاہیے کہ زمین و آسمان کی بادشاہی اور ملکیت کس کے پاس ہے ؟ صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے تعریف تو اس کی ہونا چاہیے۔ اگر سمجھنا چاہو تو اس نے زمین و آسمان کے درمیان اور لیل ونہار کے آنے جانے میں بہت سی نشانیاں رکھ دی ہیں دوسری طرف مسلمانوں کو سمجھایا کہ جس طرح رات اور دن کا آنا جانا ہے اسی طرح زندگی میں دکھ، سُکھ، خوشی، غم، کامیابی اور ناکامی ایک دوسرے کے ساتھ لگے ہوئے ہیں۔ اس میں مومن کے لیے خوش خبری اور اطمینان کاسبق ہے۔ ” لُبْ“ کا معنی ہے عقل اور الباب اس کی جمع ہے۔ زمین و آسمان کی ملکیت توایک اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اس کی خدائی کا ثبوت چاہتے ہو تو زمین و آسمان کی پیدائش اور لیل و نہار کی گردشوں پر غور کرو۔ لہٰذاہر قسم کی تعریف ذات کبریا کو لائق ہے اور وہی زمین و آسمان کا مالک اور ان کے چپے چپے پر اختیار اور اقتدار رکھنے والا ہے۔ لیکن نشانات قدرت پر عقل مند ہی غور و خوض کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں پر خوش ہونے اور اپنی تعریف کروانے والے لوگ اس کی پکڑ سے نہیں بچ سکتے۔ کیونکہ ہر چیز پر اسی کا کنٹرول ہے۔ مسائل : 1۔ آسمانوں اور زمین کی ملکیت اللہ کے لیے ہے اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ 2۔ زمین و آسمان کی تخلیق، رات اور دن کی تبدیلی میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کے نشانات ہیں۔ تفسیربالقرآن : سب کچھ اللہ ہی کی ملکیت ہے : 1۔ مشرق ومغرب اللہ کے لیے ہے۔ (البقرۃ:142) 2۔ زمین و آسمان اللہ کی میراث ہیں۔ (آل عمران :180) 3۔ زمین و آسمان پر اللہ کی بادشاہی ہے۔ (آل عمران :189) 4۔ قیامت کو بھی اللہ تعالیٰ ہی کی حکومت ہوگی۔ (الفرقان :26)