إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَعِيمٍ
بے شک متقی لوگ باغوں اور بڑی نعمت میں ہیں۔
فہم القرآن: (آیت17سے20) ربط کلام : جہنمی کا انجام بتلانے کے بعد جنتی کے انعامات کا تذکرہ۔ ایک طرف جہنمی اپنے کیے کی سزا پائیں گے اور دوسری طرف جنتی جنت میں انعامات سے سرفراز ہوتے رہیں گے۔ وہ اپنے رب کی عطاؤں پر خوش ہوں گے اور ان کا رب ان کو جہنم کے عذاب سے محفوظ فرمائے گا۔ جہنمی کو حکم ہوگا کہ اپنے کیے کی سزا پاؤ اور جنتی کو حکم ہوگا کہ اپنے نیک اعمال کے بدلے میں کھاؤ پیو اور مزے اڑاؤ۔ جنتی جنت کے نفیس اور شاندار صوفوں پر تکیہ لگا کر تشریف فرما ہوں گے۔ یہاں پہلے ذکر فرمایا ہے کہ جنتی کو ان کا رب جو کچھ عطا فرمائے گا وہ اس پر خو ش ہوں گے اور ان کا رب ان کو جہنم کے عذاب سے محفوظ فرمائے گا۔ جنتی کو جہنم سے بچانے کا الگ ذکر فرما کر یہ حقیقت واضح کی ہے کہ جہنم سے بچ کر جنت میں داخل ہونا بہت بڑی کامیابی ہے۔ ” ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم پورے پورے اجر دیے جاؤ گے۔ پھر جو شخص آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا یقیناً وہ کامیاب ہوگیا۔ دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔“ (آل عمران :185) (عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) لَنْ یُّنْجِیَ اَحَدًا مِّنْکُمْ عَمَلُہُ قَالُوْا وَلَا اَنْتَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ وَلَا اَنَا اِلَّا اَن یَّتَغَمَّدَنِیَ اللّٰہُ مِنْہُ بِرَحْمَتِہٖ فَسَدِّدُوْا وَقَارِبُوْا وَاغْدُوْا وَرُوْحُوْا وَشَیْءٌ مِّنَ الدُّلْجَۃِ وَالْقَصْدَ الْقَصْدَ تَبْلُغُوْا) (رواہ البخاری : باب تمنی المریض الموت) ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو بھی اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا۔ صحابہ پوچھتے ہیں یا رسول اللہ (ﷺ) ! کیا آپ کو بھی؟ فرمایا! مجھے بھی میرا عمل نہیں بچا سکے گا یہاں تک اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت کے دامن میں ڈھانپ لے۔ تم صحیح راستے پر چلو، اللہ تعالیٰ کی قربت اختیار کرو، صبح وشام اور رات کے کچھ حصہ میں نیک عمل کرولیکن میانہ روی اختیار کرواپنے مقصد کو پا جاؤ گے۔“ ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا : پہلا گروہ جنت میں چودھویں رات کے چاند کی صورت میں داخل ہوگا ان کے بعد کے لوگ آسمان میں چمکدار اور حسین ستارے کی مانند ہوں گے ان کے دل ایک ہی آدمی کے دل کی طرح ہوں گے ان کے درمیان نہ کوئی بغض ہوگا اور نہ ہی حسد۔ جنتی کے لیے حور العین میں سے دو بیویاں ہوں گی جن کی ہڈیوں کا گودا، گوشت اور ہڈیوں کے درمیان سے نظر آئے گا۔“ (رواہ البخاری : باب ماجاء فی صفۃ الجنۃ وأنھامخلوقۃ) مسائل: 1۔ کفر و شرک اور گناہوں سے بچنے والوں کو اللہ تعالیٰ نعمتوں والی جنت میں داخل فرمائے گا۔ 2۔ اللہ تعالیٰ جنتی کو جو کچھ عطا کرے گا وہ اس پر خوش ہوں گے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ جنتی کو جہنم کے عذاب سے مامون فرمائے گا۔ 4۔ اللہ تعالیٰ جنتی کو حکم دے گا کہ اپنے نیک اعمال کے بدلے کھاؤ پیو اور مزے اڑاؤ۔ 5۔ جنتی جنت کے نفیس اور شاندار صوفوں پر تشریف فرما ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن: جنتی کے انعامات کی ایک جھلک : 1۔ ہم ان کے دلوں سے کینہ نکال دیں گے اور سب ایک دوسرے کے سامنے تکیوں پر بیٹھے ہوں گے۔ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ اس سے نکالے جائیں گے۔ (الحجر : 47۔48) 2۔ جنت کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی اور اس کے پھل اور سائے ہمیشہ کے لیے ہوں گے۔ (الرعد :35) 3۔ جنت میں بے خار بیریاں، تہہ بہ تہہ کیلے، لمبا سایہ، چلتا ہوا پانی، اور کثرت سے میوے ہوں گے۔ (الواقعہ : 28تا35) 4۔ جنت کے میوے ٹپک رہے ہوں گے۔ (الحاقہ :23) 5۔ جنتی کو ملائکہ سلام کریں گے۔ ( الزمر :73) 6۔ جنت میں وہ سب کچھ ہوگا جس کی جنتی خواہش کرے گا۔ (حٰم السجدۃ:31)