وَفِي الْأَرْضِ آيَاتٌ لِّلْمُوقِنِينَ
اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے کئی نشانیاں ہیں۔
فہم القرآن: (آیت20سے21) ربط کلام : جنت ایمان کے بدلے نصیب ہوگی اور ایمان یقین کے بغیر حاصل نہیں ہوتا۔ یقین کے لیے ضروری ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی قدرتوں پر غور وخوض کرے، اور ان پر ایمان لائے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات اور صفات کی معرفت کے لیے نہ صرف زمین میں بے شمار نشانیاں پیدا کی ہیں بلکہ اس نے لوگوں کے وجود میں بھی اپنی قدرت کی نشانیاں پیدا کی ہیں کہ لوگ ان پر غور کریں تو انہیں اپنے رب کی ذات اور صفات پر اس طرح یقین ہوجائے کہ وہ کسی اور کو الٰہ ماننے اور اس کا شریک بنانے اور اس کی نافرمانی کی جرأت نہ کرسکیں۔ لیکن بے شمار لوگ اپنے رب کی قدرتوں اور نعمتوں سے مستفید ہوتے ہیں مگر اس کی ذات اور صفات پر صحیح معنوں میں یقین نہیں رکھتے۔ ایسے لوگوں کو بالخصوص باربار دعوت دی جاتی ہے کہ وہ زمین و آسمان اور اپنے آپ پر غور کریں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں کس طرح پیدا فرمایا ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نے یقین کرنے والوں کے لیے زمین میں اپنی قدرت کی بے شمار نشانیاں رکھی ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے وجود میں اپنی قدرت کی نشانیاں رکھی ہیں مگر لوگ غور و فکر نہیں کرتے۔ تفسیر بالقرآن: انسان کی تخلیق میں اللہ کی قدرت کی نشانیاں : 1۔ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں اور زمین و آسمانوں کو پیدا فرمایا۔ (البقرۃ:22) 2۔ ” اللہ“ نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا۔ (الروم :20) 3۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک نطفے سے پیدا کیا۔ (الدھر :2) 4۔ ” اللہ“ ہی نے انسان کو بڑی اچھی شکل و صورت میں پیدا فرمایا۔ (التین :4)