قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
ہم نے کہا سب کے سب اس سے اتر جاؤ، پھر اگر کبھی تمھارے پاس میری طرف سے واقعی کوئی ہدایت آجائے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا سو ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
فہم القرآن : ربط کلام : خلافت کے قیام کے لیے آدم (علیہ السلام) کو زمین پراُترنے کا حکم اور خلافت کی ذمہ داریاں پوری کرنے پر بے خوف اور تابناک مستقبل کی ضمانت۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہاری توبہ قبول ہوئی لیکن آسمان سے اترنا تمہارا یقینی ہے لہٰذا جنت سے نکل جاؤ اور تم زمین پر جا کر شیطان کی سازشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقہ سے نبھانے کی کوشش کرو۔ یاد رکھنا تمہارا زمین پر جانے کا یہ معنٰی نہیں کہ تم شتر بے مہار کی طرح جدھر چاہو نکل کھڑے ہو بلکہ تمہیں مسلسل ہدایات اور ایک دستور حیات دیا جائے گا جس کے مطابق تم نے انفرادی، اجتماعی، سماجی، معاشرتی، معاشی، سیاسی زندگی کا ہر گوشہ اور زاویہ اس کے مطابق ڈھالنا ہوگا یہی خلافت کا تقاضا اور تمہاری زندگی کا مقصد ہے۔ جس نے اس ہدایت نامے کی پابندی کی اسے دنیا کی زندگانی میں امن و سکون ملے گا اور آخرت میں کوئی خوف اور کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے مطابق زندگی گزارنے والا خوف و غم سے محفوظ رہے گا۔ 2۔ انسان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ دستور حیات کا پابند ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ ہدایت ہی کامل اور حقیقی ہدایت ہے۔ تفسیر بالقرآن: بے خوف کون؟ 1۔ اللہ کی ہدایت پر عمل کرنے والا بے خوف ہوگا۔ (البقرۃ:38) 2۔ ا ولیاء اللہ کو کوئی خوف نہیں ہوگا۔ (یونس :62) 3۔ اللہ اور آخرت پر یقین رکھنے والے کو کوئی ڈر نہیں ہوگا۔ (المائدۃ:69) 4۔ ایمان لانے کے بعد استقامت دکھلانے والوں پر کوئی خوف نہیں ہوگا۔ (الاحقاف :13) 5۔ رب کے سامنے اپنے آپ کو مطیع کردینے والا بے خوف ہوگا۔ (البقرۃ:112)