وَتَرَىٰ كُلَّ أُمَّةٍ جَاثِيَةً ۚ كُلُّ أُمَّةٍ تُدْعَىٰ إِلَىٰ كِتَابِهَا الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور تو ہر امت کو گھٹنوں کے بل گری ہوئی دیکھے گا، ہر امت اپنے اعمال نامہ کی طرف بلائی جائے گی، آج تمھیں اس کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے۔
فہم القرآن: (آیت 28 سے 29) ربط کلام : قیامت کے دن لوگوں کی حالت۔ قیامت کا دن اس قدر ہولناک ہوگا کہ حاملہ اپنا حمل ساقط کربیٹھے گی اور دودھ پلانے والی اپنے بچے کو پھینک دے گی۔ ربِّ ذولجلال کے جلال کی وجہ سے لوگ اس طرح حواس باختہ ہوں گے جس طرح نشہ پینے والا حواس باختہ ہوتا ہے۔ حالانکہ کسی نے کوئی نشہ نہیں پیا ہوگا۔ یہ حالت لوگوں کی اس وجہ سے ہوگی کہ اس دن اللہ تعالیٰ کی پکڑ بڑی سخت ہوگی (الحج :2) لوگ آپس میں بات کرنے کی جرأت نہیں کرسکیں گے سوائے اس کے کہ وہ ایک دوسرے کی بھنک سنیں گے (طہ:108) خوف کی وجہ سے لوگوں کی آنکھیں نیلی پیلی ہوچکی ہوں گی اور حواس باختگی کی وجہ سے وہ دنیا کی زندگی کے بارے میں کہیں گے کہ ہم دنیا میں صرف دس دن ٹھہرے تھے۔ جو ان میں زیادہ اعتماد کے ساتھ بات کرنے والا ہوگا وہ کہے گا کہ ہم دنیا میں دس دن نہیں بلکہ صرف ایک دن ٹھہرے تھے۔ (طہٰ:102) قیامت کے دن ایک مرحلہ ایسا آئے گا جب لوگ حساب و کتاب اور رب ذوالجلال کے خوف کی وجہ سے گھٹنوں کے بل ٹیڑھے کھڑ ہوں گے۔ اس حالت میں ہر جماعت اپنے اعمال نامے کی طرف بلائی جائے گی اور اعلان ہوگا کہ آج تمہیں تمہارے کیے کی جزا یا سزا دی جائے گی۔ ہماری کتاب تمہارے بارے میں جو بیان کرے گی وہ سچ ہوگا۔ یہ اس لیے ہے کہ جو کچھ تم دنیا میں کرتے تھے ہم اسے تحریر کروایا کرتے تھے۔ جونہی لوگوں کو ان کے اعمال نامے ملیں گے تو لوگ اپنا اپناردّعمل ظاہر کریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر وضاحت فرمائی ہے کہ ہماری طرف سے جو اعمال نامے لوگوں کو دیے جائیں گے وہ ہر انسان کو بول بول کر بتلائے گا کہ تو کیا عمل کرتارہا ہے۔ آج سے کچھ صدیاں پہلے بے شمار لوگ اس بات پر گمراہ ہوئے کہ انسان کے اعمال کا وزن نہیں ہو سکتا۔ اور لوگ یہ بھی سمجھنے کے لیے تیار نہ تھے کہ قیامت کے دن کھربوں لوگوں کے اعمال نامے کس طرح ان تک پہنچ جائیں گے۔ الحمد للہ جدید ٹیکنالوجی نے سب کچھ سچ کر دکھایا اور نہ معلوم آئندہ کیا کیا چیزیں ایجاد ہوں گی اور کس کس انداز میں قیامت کی تصدیق ہوگی۔ جہاں تک اعمال نامے بولنے کا تعلق ہے آج ڈیجیٹل سی ڈی کا ایک ایک لفظ بولتا سنائی دیتا ہے۔ اور بولنے کی شکل اور پوز (POSE) بھی دکھائی دیتے ہیں۔ ای میل کے ذریعے ہزاروں میلوں دور کی معلومات ایک، ایک لمحہ میں دوسرے تک پہنچ رہی ہیں۔ جس رب نے انسان کو یہ صلاحیت بخشی ہے کیا وہ سب کچھ نہیں کرسکتا؟ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُول اللَّہِ (ﷺ) یُعْرَضُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثَلاَثَ عَرَضَاتٍ فَأَمَّا عَرْضَتَانِ فَجِدَالٌ وَمَعَاذِیرُ وَأَمَّا الْعَرْضَۃُ الثَّالِثَۃُ فَعِنْدَ ذَلِکَ تَطِیر الصُّحُفُ فِی الأَیْدِی فَآخِذٌ بِیَمِینِہِ وَآخِذٌ بِشِمَالِہِ) [ رواہ الترمذی : باب ماجاء فی العرض] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا قیامت کے دن لوگوں کو تین مرتبہ پیش کیا جائے گا۔ دو پیشیاں لڑائی جھگڑوں اور عذروں کے بارے میں ہوں گی اور تیسری پیشی اس وقت ہوگی جب صحیفے اڑ کر ہاتھوں میں پہنچ جائیں گے۔ کچھ لوگ اسے دائیں ہاتھ سے پکڑنے والے ہوں گے اور کچھ لوگ اسے بائیں ہاتھ سے پکڑنے والے ہوں گے۔“ قرآن مجید نے یہ بھی بتلایا ہے کہ جرائم کے اعتبار سے مجرموں کی درجہ بندی کی جائے گی۔ ہوسکتا ہے کہ درجہ بندی کے حوالے سے لوگوں کو اعمال نامے دیئے جائیں۔ جس کے لیے یہ الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔” کُلُّ اُمَّۃٍ تُدْعیٰ الیٰ کِتَابِھَا“ کہ ہر امت اپنے، اپنے اعمال نامے کی طرف بلائی جائے گی۔ مسائل: 1۔ قیامت کے خوف اور رب ذوالجلال کے جلال کی وجہ سے لوگ گھٹنوں کے بل کھڑے ہوں گے۔ 2۔ ہر جماعت کو اس کے اعمال نامے کی طرف بلایا جائے گا۔ 3۔ ہر کسی کو اس کے اعمال کے مطابق بدلہ دیا جائے گا۔ 4۔ لوگوں کے اعمال نامے ٹھیک ٹھیک انداز میں سب کچھ بتلائیں گے جو کچھ وہ دنیا میں کیا کرتے تھے۔ تفسیر بالقرآن: اعمال ناموں کی کیفیت : 1۔ ہر کوئی اپنا اعمال نامہ دیکھے گا اور کہے گا یہ کیسا اعمال نامہ ہے ؟ جس نے کوئی چھوٹی بڑی بات نہیں چھوڑی گئی۔ (الکھف :49) 2۔ قیامت کے دن ہر کسی کا اعمال نامہ اس کے سامنے کھول کر رکھ دیا جائے گا۔ (بنی اسرائیل :13) 3۔ جس کو اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا وہ اپنے اعمال نامے کو پڑھے گا اور اس پر ظلم نہ ہوگا۔ (بنی اسرائیل :71)