سورة الدخان - آیت 7

رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

آسمانوں اور زمین اور ان چیزوں کا رب جو ان دونوں کے درمیان ہے، اگر تم یقین کرنے والے ہو۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت 7 سے 9) ربط کلام : جس رب نے مبارک رات میں قرآن مجید نازل کیا ہے وہی زمین و آسمانوں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ان کو پیدا کرنے والا اور مالک ہے۔ قرآن مجید کا پہلا اور مرکزی پیغام ” اللہ“ کی ذات اور اس کی صفات کی پہچان کروانا ہے۔” اللہ“ ہی سب کا رب ہے اور اسی نے زمین و آسمانوں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو پیدا کیا ہے۔ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور وہی کائنات کی موت اور زندگی پر اختیار رکھنے والا ہے۔ وہ تمہارا اور تمہارے آباؤ اجداد کا رب ہے۔ اگر واقعی تم اس پر یقین کرنے والے ہو۔ لیکن اکثر لوگ اپنے رب کی ذات اور اس کی صفات میں شک کرتے ہیں۔ اہل علم کی تقسیم کے مطابق یہ توحید کی دوسری بڑی قسم ہے جسے توحید ربوبیت کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید نے اکثر مقامات پر توحید ربوبیت کو توحید الوہیت کے اثبات کے لیے ذکر فرمایا ہے۔ توحید کی اقسام میں توحید الوہیت ہی مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ جو شخص توحید الوہیت کا انکاریا اس میں ملاوٹ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا کوئی عمل قبول نہیں کرتا۔ توحید الوہیت کا مختصر مفہوم یہ ہے کہ انسان اپنے رب کی ذات اور اس کی صفات کا پوری طرح اقرار کرئے اور بلاشرکت غیرے اس کی عبادت کرے۔ لیکن لوگوں کی غالب اکثریت کا حال یہ ہے کہ وہ اپنے رب کی ذات اور اس کی صفات کے بارے میں شک کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو سمجھایا جائے تو وہ اس بات کو شغل کے طور پر لیتے ہیں۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی قوم نے انہیں یہی کہا تھا ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے تین مرتبہ اپنا تعارف رب کہہ کر کروایا ہے۔ لفظِ رب کے چار معانی ہے اور اس نام میں قربت اور شفقت پائی جاتی ہے۔1۔ پوری کائنات کو پیدا کرنے والا۔ 2۔ مخلوق کی تمام ضروریات کو پورا کرنے والا۔3۔ پوری کائنات کا مالک 4۔ پوری کائنات کا بادشاہ۔ ﴿قَالُوْٓا اَجِئْتَنَا بالْحَقِّ اَمْ اَنْتَ مِنَ اللّٰعِبِیْنَ﴾[ الانبیاء :55] ” انہوں نے کہا کیا تو ہمارے سامنے حقیقت پیش کر رہا ہے یا مذاق کر رہا ہے ؟“ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ ہی زمین و آسمانوں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اس کا رب ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہی تمام انسانوں کا رب ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ ہی عبادت کے لائق ہے وہی کائنات کی موت و حیات پر اختیار رکھنے والا ہے۔ 4۔ لوگوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کو حقیقی رب ماننے کی بجائے دوسروں کو بھی رب کا درجہ دیتی ہے۔ تفسیر بالقرآن: زمین و آسمانوں میں صرف ایک ہی الٰہ ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور پھر آسمان سے پانی اتار کر باغات اگائے کیا اس کے ساتھ کوئی اور بھی الٰہ ہے؟ (النمل :60) 2۔ تمہارا الٰہ ایک ہے وہ رحمن اور رحیم ہے۔ (البقرۃ:163) 3۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کو جائے قرار بنایا اس میں پہاڑ اور دو سمندروں کے درمیان پردہ بنایا۔ کیا اس کے ساتھ اور بھی الٰہ ہے؟ (النمل :61) 4۔ کون ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کرتا ہے کیا کوئی اور بھی الٰہ ہے ؟ (النمل :62) 5۔ خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں اللہ کے سواکون رہنمائی کرتا ہے کیا کوئی اور بھی اس کے ساتھ الٰہ ہے۔ (النمل :63) 6۔ پہلے اور دوبارہ پیدا کرنا اور زمین و آسمان سے تمہارے لیے روزی کا بندوبست کرنے والا اللہ کے سوا کوئی اور الٰہ ہے؟ (النمل :64) 7۔ آپ فرما دیں سوائے ایک الٰہ کے آسمان وز میں کے غیب کو کوئی نہیں جانتا۔ (النمل :65) 8۔ کیا کوئی ہے اس الٰہ کے سوا ہے جو رات ختم کرکے دن لائے ؟ (القصص :71) 9۔ کیا اس الٰہ کے علاوہ کوئی اور الٰہ ہے جو دن ختم کرکے رات لے آئے ؟ (القصص :72) 10۔ بس اس ایک الٰہ کے سوا کسی دوسرے الٰہ کو نہ پکارو۔ (القصص :88)