وَالَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعَامِ مَا تَرْكَبُونَ
اور وہ جس نے سب کے سب جوڑے پیدا کیے اور تمھارے لیے وہ کشتیاں اور چوپائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو۔
فہم القرآن : (آیت 12 سے 14) ربط کلام : جو ذات حق قیامت کے دن مردوں کو زندہ کرے گی اسی نے ہی ساری مخلوق کے جوڑے پیدا فرمائے ہیں۔ جوڑوں کا ذکر فرما کر اشارہ دیا کہ جس طرح ہر چیز کے جوڑے ہیں اسی طرح زندگی کے بعد موت اور موت کے بعد زندگی ہے۔ یعنی دنیا کے بعد آخرت ہے۔ قیامت کے دن زندہ ہونے کا ایک اور ثبوت یہ ہے کہ جس ذات نے مردوں کو زندہ کرنا ہے اسی ذات نے ہر چیز کا جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے اور اسی نے انسانوں کے لیے کشتیاں اور چوپائے بنائے جن پر انسان سواری کرتے ہیں۔ اس کا حکم ہے کہ جب تم سواریوں پر سوار ہو تو اپنے رب کے اس انعام کو یاد کرو کہ اسی نے چوپاؤں اور کشتیوں کو تمہارے تابع کیا ہے۔ جب تم ان پر اچھی طرح بیٹھ جاؤ تو یہ دعا پڑھو! وہ ذات ہر قسم کے شرک اور کمزوریوں سے پاک ہے جس نے ہمارے لیے انہیں مسخر کردیا ہے ورنہ انہیں تابع کرنا ہمارے بس کی بات نہ تھی۔ اور یقیناً ہم اپنے رب کی طرف ہی منتقل ہونے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جب سے انسان کو تخلیق فرمایا ہے اس وقت سے ہی اس کی آمدروفت اور باربرداری کے لیے چوپاؤں کو پیدا کیا اور پھر انسان کو کشتی بنانے کا شعور بخشا۔ ابتداء آفرینش سے لے کر اب تک ذرائع مواصلات میں سب سے آسان ذریعہ چوپائے ہیں۔ جن پر نہ صرف انسان سواری کرتا ہے بلکہ ان کے گوشت سے دیگر فوائد بھی حاصل کررہا ہے۔ چوپاؤں پر غور فرمائیں ! کہ اونٹ اپنی قدو قامت اور جسامت کے اعتبار سے انسان سے کتنا بڑا ہے مگر ایک چھوٹا سا بچہ اسے نکیل ڈالے جہاں چاہتا ہے لیے پھرتا ہے۔ سینکڑوں اونٹوں پر مشتمل ریوڑ کو ایک دو آدمی جہاں چاہتے ہیں ہانک کرلے جاتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چوپاؤں کے ذہنوں میں انسان کی برتری اور تابعداری پیدا کردی ہے۔ ہاتھی کو دیکھیں ! کتنا بڑا جانور، کس قدر لمبی سونڈ ہے مگر ایک فیل بان بے شک وہ بچہ ہی کیوں نہ ہو ہاتھی کو ادھراُدھر لیے پھرتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ انہیں انسان کے تابع نہ کرتا تو دس آدمی مل کر بھی ہاتھی پر قابو نہ پاسکتے تھے۔ پھر غور کیجیے ! کہ سائیکل سے لے کر ہوائی جہاز کی تکنیک انسان کے شعور میں کس نے پیدا کی ؟ نہ معلوم ! قیامت تک اللہ تعالیٰ انسان کے ذریعے کون کونسی ایجادات معرض وجود میں لائے گا۔ انسان کو چاہیے کہ جونہی سواری پر براجمان ہو تو وہ سنت نبوی کے مطابق دعائیں پڑھے۔ جس میں رب کا شکر بھی ہے اور اس کی طرف سے حفاظت کا بندوبست بھی۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ (ﷺ) نے بسم اللہ کہہ کر رکاب میں پاؤں رکھا، پھر سوار ہونے کے بعد فرمایا ” اَلْحَمْدُ الِلّٰہِ، سُبْحَانَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ وَاِنَّآ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ ‘‘پھر تین مرتبہ ” اَلْحَمْدُ الِلّٰہِ“ اور تین دفعہ ” اَللّٰہُ اَکْبَرُ“ کہا، پھر فرمایا ” سُبْحَانَکَ“ لَااِلٰہَ اِلَّا اَ نْتَ“ قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ“ اس کے بعد آپ ہنس دئیے، میں نے پوچھا یا رسول اللہ آپ کس بات پر ہنسے ہیں؟ فرمایا، بندہ جب ” ربِّ اغْفِرْلِیْ“ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ کو یہ بات بہت اچھی لگتی ہے وہ فرماتا ہے کہ میرا یہ بندہ جانتا ہے کہ میرے سوا اسے کوئی بخشنے والا نہیں۔ (رواہ الترمذی : باب مَا یَقُولُ إِذَا رَکِبَ النَّاقَۃَ) مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے جوڑے بنائے ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے کشتیاں اور چوپائے اس لیے بنائے تاکہ لوگ ان پر سوار ہوسکیں۔ 3۔ سواری پر بیٹھ کر اپنے رب کو یاد کرنا چاہیے اور یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ 4۔ ہر کسی نے اپنے رب کے پاس جانا ہے۔ تفسیربالقرآن : اللہ تعالیٰ ہر قسم کے نقائص اور کمزوریوں سے پاک ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ مشرکوں کے شرک سے پاک اور برتر ہے۔ (النحل :1) 2۔ اللہ نے آسمان و زمین کو برحق پیدا کیا۔ اللہ تعالیٰ شریکوں سے بلند و بالا ہے۔ (النمل :3) 3۔ اللہ غائب اور حاضر کو جاننے والا ہے اور وہ شریکوں کی شراکت سے بلند وبالا ہے۔ (المومنون :92) 4۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی الٰہ ہے؟ اللہ تعالیٰ مشرکوں کے شرک سے بالا تر ہے۔ (النمل :63)