م
حۤمۤ۔
فہم القرآن : (آیت 1 سے 4) الشوریٰ کا اختتام اس ارشاد پر ہوا کہ ہم نے آپ پر وحی نازل فرمائی۔ اس سے پہلے آپ نہیں جانتے تھے کہ قرآن اور ایمان کیا ہے۔ الزّخرف کی ابتدا اس بات سے ہو رہی ہے کہ وحی کی صورت میں جوکتاب آپ پر نازل کی گئی ہے اس کا نام قرآن ہے جو عربی میں نازل کیا گیا ہے تاکہ لوگ اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔ حٰمٓ حروف مقطعات میں سے تین حروف ہیں۔ اب تک یہ چار سورتوں کی ابتدا میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کا مختلف الفاظ میں تعارف کروایا ہے۔ یہاں قرآن مجید کی قسم اٹھا کر ارشار فرمایا کہ یہ کتاب مبین ہے۔ ہم نے اس کو عربی زبان میں نازل کیا تاکہ تم عقل و فکرسے کام لو۔ یہ ہمارے ہاں لوح محفوظ میں ثبت ہے۔ یہ بڑی ہی عالی مرتبت اور پُر حکمت کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی قسم اٹھا کر اس کی عظمت و حرمت میں مزید اضافہ فرمادیا ہے۔ یادرہے کہ انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی قسم اٹھانا جائز نہیں لیکن اللہ تعالیٰ کو حق حاصل ہے کہ اپنی مخلوق میں سے جس کی چاہے قسم اٹھائے۔ قسم اٹھانے سے مقصود لوگوں کے یقین کو مضبوط بنانا اور اس چیزکی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ کلام کرنا اللہ تعالیٰ کی صفات میں شامل ہے۔ اس لیے اس موقع پر قرآن مجید کی پانچ صفات کا ذکر کیا ہے۔1 ۔قرآن مجید کتاب مبین ہے۔ مبین کا معنٰی ایسی کتاب جس کے ارشادات واضح اور اس کے احکام غیر مبہم ہیں۔2۔ قرآن مجید عربی زبان میں نازل کیا گیا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حضرت محمد (ﷺ) عربی تھے اور آپ (ﷺ) کے پہلے مخاطب بھی عربی بولنے والے تھے۔ عربی زبان نزول قرآن کے وقت سے لے کر اب تک اور قیامت تک ہر اعتبار سے جامع ترین زبان ہے اور رہے گی۔ کیونکہ قرآن مجید عربی میں نازل ہوا ہے۔ اس لیے اہل مکہ کو سمجھایا گیا کہ تم اس کی مخالفت کرنے کی بجائے اس پر غور کرو کہ کیا کوئی انسان اس جیسا کلام کرسکتا ہے اور جو بعید ترین ماضی کے واقعات اور قوموں کے احوال اس میں بیان کیے گئے ہیں اس کا ریکارڈ کہیں موجود ہے ؟ پھر سوچو کہ قرآن مجید جو پیشین گوئیاں کررہا ہے اب تک کوئی اس میں ایک پیش گوئی غلط ثابت ہوئی ہے ؟ اس کے ساتھ ہی اس بات پر غور کرو کہ جنّت اور دوزخ کے بارے میں جو حقائق بیان کیے گئے ہیں کیا وہ اس سے پہلے محمد (ﷺ) نے آپ کے سامنے کبھی بیان کے تھے ؟۔ ظاہر ہے کہ اس سے پہلے کوئی بات بھی محمد (ﷺ) نے کبھی نہیں کہی تھی۔ کیا محمد (ﷺ) نے اس سے پہلے چالیس سال کی زندگی میں کبھی جھوٹ بولا ہے ؟ تم اقرار کرتے ہو کہ حضرت محمد (ﷺ) تم میں الصادق اور الامین ہیں۔ جب یہ مبنی علیٰ الحق حقائق اور دلائل ہیں تو پھر تمہیں ہر صورت عقل سے کام لینا چاہیے۔ اس کتاب کو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے اور یہ اس کے ہاں لوح محفوظ میں محفوظ ہے۔ یہ ہر اعتبار سے علوِّ مرتبت کی حامل اور پُر حکمت کتاب ہے۔ یہ اپنے اوصاف حمیدہ کے اعتبار سے لاریب اور جامع کتاب ہے۔” اُمِّ الْکِتَابَ“ کا لفظ استعمال فرما کر یہ بھی ارشارہ کردیا ہے کہ پہلی آسمانی کتابوں کی تعلیمات کی یہ کتاب ترجمان اور محافظ ہے۔” جَعَلْنَاہٗ“ کا معنٰی اہل زبان نے ” اَنْزَلْنَا“ کے ساتھ کیا ہے۔ ” جَعَلَ“ کا لفظ قرآن مجید نے پیدا کرنے، بنانے اور حکم لگانے کے معنٰی میں بھی استعمال کیا ہے۔ مسائل : 1۔ ح م حروف مقطعات میں شامل ہیں۔ 2۔ قرآن مجید ہر حوالے سے کتاب مبین ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو عربی زبان میں نازل فرمایا ہے۔ 4۔ قرآن مجید لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ 5۔ عربی زبان جاننے والوں کو بالخصوص قرآن مجید پر غور وخوض کرنا چاہیے۔ 6۔ قرآن مجید احکام اور ارشادات کے حوالے سے امّ الکتاب ہے۔ 7۔ قرآن مجید ہر اعتبار سے عالی مرتبت اور پُر حکمت کتاب ہے۔ تفسیربالقرآن : قرآن مجید کے اوصاف حمید کی ایک جھلک : 1۔ قرآن مجید لاریب کتاب ہے۔ (البقرۃ:2) 2۔ قرآن مجید رحمت اور ہدایت کی کتاب ہے۔ (لقمان :3) 3۔ قرآن مجیدلوگوں کے لیے ہدایت و رہنمائی کی کتاب ہے۔ (البقرۃ:185) 4۔ قرآن مجید بابرکت اور پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے۔ (الانعام :92)