بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورۃ الشّوریٰ کا تعارف : الشّوریٰ مکہ معظمہ میں نازل ہوئی ترپن (53) آیات اور پانچ رکوع پر مشتمل ہے۔ اور حٰمٓ کے لفظ سے شروع ہونے والی یہ تیسری سورت ہے۔ ربط سورۃ: سورۃ حٰمٓ السجدہ کا اختتام اس بات پر ہوا کہ اگر قرآن مجید ” اللہ“ کی طرف سے نازل ہوا ہے، یقیناً ہوا۔ تم اس کا انکار کرتے ہو تو پھر بتاؤ اس شخص سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو جان بوجھ کر قرآن مجید کا انکار کرتا ہے۔ الشوریٰ کا آغاز ان الفاظ سے ہوا کہ اے نبی آپ پر اسی طرح ہی وحی کی جا رہی ہے جس طرح آپ سے پہلے انبیاء کرام (علیہ السلام) پر وحی کی جاتی تھی۔ وحی کا مرکزی پیغام یہ ہے کہ اللہ کی توحید پر ایمان لا کر اس کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ جو لوگ توحید کا انکار کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کو اپنا خیر خواہ سمجھتے ہیں ان پر مزید وقت صرف کرنے کی بجائے انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کسی پر نگران اور پاسبان نہیں بنایا۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر دوسروں سے امیدیں وابستہ رکھتے ہیں۔ انہیں دیکھنا اور سوچنا چاہیے کہ جس رب پر ایمان لانے اور اس کی بات ماننے کا حکم دیا جاتا ہے۔ اسی نے زمین و آسمان، انسان اور چوپاؤں کو پیدا کیا ہے اور وہی رزق کا بندوبست کرنے والا ہے۔ یہ باتیں حضرت نوح (علیہ السلام) سے لے کر عیسیٰ ( علیہ السلام) تک تمام انبیاء کرام (علیہ السلام) پر وحی کی گئیں لیکن ہر دور کے مشرک نے ان باتوں کا انکار کیا۔ اے نبی مشرک کا روّیہ جو بھی ہو آپ کو یہی دعوت دینا اور اس پر استقامت اختیار کرنا ہے۔ البتہ انہیں ارشاد فرمائیں کہ میں اس دعوت کے عوض میں رشتہ داری کی محبت کے سوا تم سے کسی بات کا مطالبہ نہیں کرتا۔ یاد رکھو جو کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ عارضی ہے اور جو اللہ تعالیٰ نے آخرت میں اپنے بندوں کے لیے تیار کر رکھا ہے وہ ہمیشہ ہمیش رہنے والا ہے۔ الشوریٰ کی آیت 38 میں مسلمانوں کے اجتماعی نظام کی خوبی بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ ان کا اجتماعی نظام آمریت کی بجائے شورائیت پر مبنی ہوتا ہے۔ اور اس اجتماعیت کا تقاضا ہے کہ مسلمان باجماعت نماز کا اہتمام کرتے اور مال دار لوگ دوسروں پر خرچ کرتے ہیں۔ سورت کا آغاز اس بات سے ہوا کہ قرآن مجید بھی اسی طرح وحی کے ذریعے نازل کیا جا رہا ہے جس طرح پہلے انبیاء پر وحی کے ذریعے کتابیں نازل کی گئی تھیں۔ کفار کے الزام کے جواب میں یہ بات بھی واضح کردی گئی ہے کہ کسی بشر کے لائق نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ براہ راست کلام فرمائے اس نے جس پر اپنا پیغام نازل فرمایا وہ وحی اور حجاب کے ذریعے ہی نازل کیا جاتا تھا۔ اور اسی طرح ہی آپ پر وحی کی جاتی ہے۔ وحی سے پہلے آپ (ﷺ) نہیں جانتے تھے کہ قرآن اور ایمان کیا ہیں؟ یہ تو اللہ کا کرم ہوا ہے کہ اس نے آپ پر قرآن نازل کیا اور آپ کو صراط مستقیم کی رہنمائی فرمائی۔ آپ یاد رکھیں کہ ہر کام کا نتیجہ اللہ کے ہاں مرتب ہوا ہے۔ باالفاظ دیگر انجام کار ” اللہ“ کے ہاتھ میں ہے۔