إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ
بے شک وہ لوگ جنھوں نے اس نصیحت کے ساتھ کفر کیا، جب وہ ان کے پاس آئی ( وہ بھی ہم پر مخفی نہیں ہیں) اور بلاشبہ یہ یقیناً ایک باعزت کتاب ہے۔
فہم القرآن : (آیت41سے43) ربط کلام : جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات میں کج روی تلاش کرتے ہیں درحقیقت وہ اپنے رب کی نصیحت کا انکار کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے توحید و رسالت اور قیامت قائم ہونے کے سینکڑوں دلائل دیئے ہیں اور باربار لوگوں کو سمجھایا ہے کہ تمہاری بہتری اسی بات میں ہے کہ تم اپنے رب کے ارشادات کو قبول کرو اور ان کے مطابق عمل کرتے رہو۔ اور یقین کرو کہ قیامت کے دن تمہیں اپنے کیے کا حساب دینا ہے۔ لیکن لوگ اپنے رب کی نصیحت کا انکار کرتے ہیں۔ حالانکہ ان کے پاس قرآن عزیز پہنچ چکا ہے۔ جس پر باطل کسی اعتبار سے دخل انداز نہیں ہوسکتا۔ یہ قرآن اس رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے جو بڑا ہی حکمت والا اور صاحب تعریف ہے۔ اے رسول (ﷺ) ! آپ کے بارے میں وہی باتیں کہی جاتیں ہیں جو آپ سے پہلے انبیائےکرام (علیہ السلام) کو کہی گئی ہیں۔ آپ کا رب بخشنہاربھی ہے اور سخت عذاب دینے والا بھی۔ قرآن مجید کے بارے میں کفار کئی قسم کے الزمات لگاتے تھے جن میں ایک الزام یہ تھا کہ اس شخص کو یہ باتیں شیطان القاء کرتا ہے۔ جس کی یہ کہہ کر تردید کی گئی ہے۔ İوَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّيَاطِينُ وَمَا يَنْبَغِي لَهُمْ وَمَا يَسْتَطِيعُونَ إِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُولُونَĬ(الشعراء : 210تا212)” اس قرآن کوشیاطین لے کر نہیں اترے۔ نہ یہ کام ان کو لائق ہے اور نہ وہ ایسا کرسکتے ہیں۔ وہ تو اس کوسننے سے بھی دور کر دے ئے گئے ہیں۔“ اتنی کھلی وضاحت کے باوجود کفار باربار یہ الزام دہراتے تھے کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں یہ تو اس پر شیطان القاء کرتے ہیں۔ اس پر آپ (ﷺ) کو دوانداز میں تسلی دی گئی۔ اے محبوب (ﷺ) آپ کو اس پرزیادہ افسردہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ آپ اس معاملے میں اکیلے نہیں بلکہ آپ سے پہلے جتنے رسول گزر چکے ہیں۔ ان کے بارے میں بھی ان کے مخالف ایسی ہی بے ہودہ باتیں کیا کرتے تھے۔ اس کے باوجود آپ کا رب لوگوں کو مہلت پر مہلت دیئے جاتا ہے کیونکہ وہ گناہوں کو بخشنے والا ہے۔ اور جو لوگ کفر و شرک سے باز نہیں آئیں گے انہیں سخت سزا دینے والاہے۔ مسائل :1۔ قرآن مجید ہر اعتبار سے باطل کی آمیزش سے پاک ہے۔ 2۔ قرآن مجید عظیم المرتبت کتاب ہے۔ 3۔ قرآن مجید کو اللہ حکمت والے اور ہمہ صفت موصوف نے نازل کیا ہے۔ 4۔ جو الزامات اور باتیں نبی معظم (ﷺ) کے بارے میں کی گئیں۔ ایسی ہی یا وہ گوئی پہلے انبیاء (علیہ السلام) کے بارے میں بھی کی گئی تھی۔ 5۔ اللہ تعالیٰ بخشنہار بھی ہے اور سخت عذاب دینے والابھی۔ تفسیربالقرآن :پہلے انبیائے کرام (علیہ السلام) کے بارے میں کفار کی یا وہ گوئی : 1۔ حضرت نوح کی قوم کے لوگ ان کے پاس سے گذرتے تھے تو وہ ان سے مذاق کرتے تھے۔ (ہود : 38) 2۔ یہ لوگ مذاق کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سے مذاق کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (التوبۃ: 79) 3۔ جب ہماری نشانی دیکھتے ہیں تو مذاق کرتے ہیں۔ (الصّٰفّٰت : 14) 4۔ ان کے پاس کوئی نبی نہیں آیا مگر وہ اس کے ساتھ استہزاء کرتے تھے۔ (الزخرف : 7) 5۔ جب بھی ان کے پاس آپ سے پہلے رسول آئے انہوں نے انہیں جادو گر اور مجنوں قرار دیا۔ (الذاریات : 52) 6۔ لوگوں پر افسوس ہے کہ ان کے پاس جب بھی رسول آیا تو انہوں نے ان کے ساتھ استہزاء کیا۔ (یٰس : 30)