سورة غافر - آیت 38

وَقَالَ الَّذِي آمَنَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُونِ أَهْدِكُمْ سَبِيلَ الرَّشَادِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اس شخص نے کہا جو ایمان لایا تھا، اے میری قوم! میرے پیچھے چلو، میں تمھیں بھلائی کا راستہ بتاؤں گا۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت38سے40) ربط کلام : فرعون کے جواب میں مرد حق کا جواب۔ قرآن مجید کسی بات کو داستان گوئی کے انداز میں بیان نہیں کرتا۔ قرآن کا اسلوب یہ ہے کہ قاری کی توجہ صرف ان نکات پر مرکوز رکھی جائے جو اس کی راہنمائی کے لیے لازم ہوں۔ اس لیے یہ نہیں بتلایا گیا کہ فرعون اور مرد مومن کی گفتگو کسی ایک اجتماع میں ہوئی یا مختلف مجالس میں ہونے والی گفتگو کا خلاصہ ہے۔ البتہ یہ بات واضح ہے کہ مرد مومن کے خطاب کے وقت فرعون کے ہاں اس کی قوم کے نمائندے ضرور موجود تھے۔ جس بنا پر مرد مومن فرعون کی بجائے باربار قوم کو مخاطب کرتے ہیں۔ اور فرعون کی بیہودہ باتوں کا جواب دینے کی بجائے قوم کے نمائندوں کو مخاطب کرتے اور بار، بار فرماتے ہیں کہ اے میری قوم! میری بات مانو ! میں تمہیں سیدھے راستے کی راہنمائی کررہاہوں۔ باربار سمجھانے کے باوجود قوم دنیاوی مفادات کی خاطر مرد مومن کی طرف توجہ دینے کے لیے تیار نہیں۔ اس پر انہیں احساس دلانے کی کوشش کی کہ جس دنیا کے عہدوں، محلات اور مفادات کی خاطر دعوت حق سے منہ موڑے ہوئے ہویہ سب عارضی ہیں۔ آخرت کی زندگی اور اس کا گھر ہمیشہ کے لیے ہے۔ یاد رکھو ! جس نے برے کام کیے وہ اس کے مطابق اس کی سزا پائے گا اور جس نے صالح اعمال کیے وہ اس کی جزا پائے گا بے شک وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ وہ ایمان دار ہو۔ وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا۔ اس میں اسے بے حدوحساب رزق دیا جائے گا۔ مومن نے ایمان کی شرط سے ثابت کیا کہ صالح اعمال کی قبولیت اور جنت میں داخلے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ایمان میں خالص اور اپنے رب کی توحید پر پکا ہو۔ مسائل: 1۔ فرعون کے لیے اس کے برے اعمال مزین کردیئے گئے۔ 2۔ فرعون کی تدبیر ناکام ہوگئی۔ 3۔ مرد مومن نے کہا اے میری قوم! میری پیروی کرو! میں تمہاری سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرتاہوں۔ 4۔ دنیا کی زندگی تھوڑا سا فائدہ ہے اس کے مقابلے میں آخرت کی زندگی ہمیشہ ہمیش رہے گی۔ 5۔ نیکوکاروں اور بدکاروں کو ان کے کیے کی جزا وسزا دی جائے گی۔ 6۔ جنتیوں کو بغیرحساب کے رزق دیا جائے گا۔ تفسیر بالقرآن: نیکی کی جزا اور برائی کی سزا : 1۔ جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا۔ جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ بھی اس کو دیکھ لے گا۔ (الزلزال : 7تا8) 2۔ برائیوں میں مرنے والے کے لیے جہنم ہے۔ (البقرۃ:71) 3۔ برائی کا بدلہ اس کی مثل ہی ہوگا۔ (القصص :84) 4۔ جو ایک نیکی کرے گا اس کو دس نیکیوں کا بدلہ ملے گا جو برائی کرے گا اس کی سزا صرف اتنی ہی ہوگی۔ (الانعا م :160) 5۔ جس نے سرکشی کی اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی اس کا بدلہ جہنم ہے۔ (النازعات :37) 6۔ نافرمانوں کو ہمیشہ کے عذاب کی سزادی جائے گی۔ (یونس :52) 7۔ تکبر کرنے والوں کو ذلت آمیز سزا دی جائے گی۔ (احقاف :20) 8۔ شیطان اور اس کے پیروکاروں کو جہنم کی سزا دی جائے گی۔ (بنی اسرائیل :63) 9۔ صبر کرنے والوں کے لیے جنت کی جزا ہے۔ (الدھر :12) 10۔ اللہ تعالیٰ صدقہ کرنے والوں کو جزا دیتا ہے۔ (یوسف :88)