مَا يُجَادِلُ فِي آيَاتِ اللَّهِ إِلَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَا يَغْرُرْكَ تَقَلُّبُهُمْ فِي الْبِلَادِ
اللہ کی آیات میں جھگڑا نہیں کرتے مگر وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، تو ان کا شہروں میں چلنا پھرنا تجھے دھوکے میں نہ ڈال دے۔
فہم القرآن: (آیت4سے6) ربط کلام : عظیم ترین صفات رکھنے والے ایک الٰہ کو اس کی پوری مخلوق مانتی ہے لیکن صرف کافر نہیں مانتے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کی ابتداء میں اپنی سات صفات کا حوالہ دے کریہ بات واضح فرمائی ہے کہ قرآن مجید کو اسی ذات نے نازل فرمایا ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ لیکن قرآن مجید اور ” اللہ“ کو ایک الٰہ نہ ماننے والے اس کی آیات یعنی دلائل کے بارے میں بحث و تکرار کرتے ہیں۔ اے رسول (ﷺ) ! کفار کا شہروں میں چلنا پھرنا اور ان کی ترقی سے آپ کو دھوکہ نہیں کھانا چاہیے۔ اگر یہ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے نوح (علیہ السلام) کی قوم نے اور ان کے بعد کئی گروہوں نے اپنے پیغمبروں کی تکذیب کی ہے۔ جس طرح یہ لوگ آپ کے خلاف منصوبہ بندی کررہے ہیں اسی طرح ہر دور کے لوگوں نے اپنے رسول کے خلاف منصوبہ بنایا کہ اسے گرفتار کرلیا جائے یا شہید کر دیاجائے۔ وہ حق کے بارے میں جھگڑتے رہے تاکہ حق کو دبا دیا جائے لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں پکڑلیا دیکھ لیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر کس قدر سخت گرفت کی۔ جس طرح انہیں پکڑ لیا گیا تھا اسی طرح ہی آپ کے دور کے کفار کو پکڑ لیا جائے اور آخرت میں یقیناً یہ لوگ جہنم میں جھونکے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی آیات کے بارے میں کفار اور مشرکین کے جھگڑنے کی جو صورتیں ہوسکتی ہیں ان میں چند ایک درج ذیل ہیں۔ 1 ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا کوئی شریک نہیں۔ مشرک اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ثابت کرتے ہیں۔ 2 ۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ میں نے اپنی خدائی میں کسی کو کوئی اختیار نہیں دیا۔ مشرک بحث کرتا ہے کہ ” اللہ“ نے فوت شدگان کو کچھ نہ کچھ اختیار دے رکھے ہیں۔ 3 ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میری کوئی اولاد نہیں۔ کافر لوگ ملائکہ کو اللہ کی بیٹیاں، یہودی حضرت عزیر (علیہ السلام) کو اور عیسائی عیسیٰ ( علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا قرار دیتے ہیں۔ 4۔ اللہ کا فرمان ہے کہ میرا کوئی جز نہیں۔ مشرک نبی (ﷺ) کو نور من نور اللہ کہتے ہیں۔ 5 ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمام کے تمام انبیاء (علیہ السلام) میرے بندے اور انسان تھے۔ کافر کہتے ہیں کہ بشر رسول نہیں ہوسکتا ہے بعض کلمہ گو کہتے ہیں کہ رسول بشر نہیں ہوتا۔ 6 ۔اللہ فرماتا ہے کہ میں نے قرآن مجید نازل کیا ہے۔ کافر کہتے ہیں قرآن نبی (ﷺ) نے خود بنا لیا ہے۔ 7 ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے سوا کوئی مشکل کشا اور حاجت روا نہیں۔ مشرک کہتا ہے اولیاء بھی مشکل کشائی اور حاجت روائی کرتے ہیں۔ اے پیغمبر (ﷺ) آپ کفار اور مشرکین کے تہذیب و تمدن اور شان و شوکت سے دھوکہ نہ کھائیں۔ کیونکہ یہ زندگی عارضی اور قلیل ہے۔ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ فلاں لوگ نسل در نسل خوشحالی، اقتدار اور اختیار کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ تو شاید اللہ تعالیٰ ان پر راضی ہے ایسا ہرگز نہیں۔ ان لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا اصول یہ ہے کہ وہ انہیں مہلت پہ مہلت دئیے جاتا ہے۔ تاکہ انہیں گناہ کرنے میں کوئی حسرت باقی نہ رہے اس کا ارشاد ہے : ﴿وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِأَنْفُسِهِمْ ۚ إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُوا إِثْمًا ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ﴾ (آل عمران :178) ” کافر ہماری دی ہوئی مہلت کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں یہ مہلت تو ہم نے اس لیے دی ہے کہ وہ گناہوں میں اور بڑھ جائیں اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔“ ﴿فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّىٰ إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً فَإِذَا هُمْ مُبْلِسُونَ فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ (الانعام : 44، 45) ” ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں کے ساتھ خوش ہوگئے جو انہیں دی گئی تھیں ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا تو پھر وہ اچانک ناامیدہوگے۔ جنہوں نے ظلم کیا تھا ان لوگوں کی جڑکاٹ دی گئی اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو سب جہانوں کا رب ہے۔“ قوم نوح اور اس کے بعد جس قوم نے بھی اپنے رسول کو گوفتار کرنے یا قتل کرنے کی سازش اور حق کو دبانے کی کوشش کی اللہ تعالیٰ نے انہیں عبرت ناک عذاب سے دوچار کیا۔ دیکھنا چاہو تو ان قوموں کے کھنڈرات دیکھو۔ وہ زبان حال سے بتائیں گے کہ تیرے رب کا عذاب کس قدر شدید تھا۔ قیامت کے دن یہ لوگ جہنم میں پھینکیں جائیں گے۔ مسائل: 1۔ مشرک اور کافر اللہ کی آیات کے ساتھ جھگڑا کرتے ہیں۔ 2۔ بےدین لوگوں کی ترقی پر فریفتہ نہیں ہونا چاہیے۔ 3۔ پہلی اقوام نے بھی اپنے رسولوں کو قابو کرنے اور حق کو دبانے کی کوشش کی تھی۔ 4۔ اللہ تعالیٰ نے نافرمان قوموں کو دنیا میں سزادی اور آخرت میں یہ لوگ جہنم میں جھونکیں جائیں گے۔ تفسیر بالقرآن: پہلی اقوام کے عذاب کا ایک منظر : 1۔ کیا وہ لوگ بے فکر ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے؟ (النحل :45) 2۔ قوم ثمود کو چیخ نے آپکڑا۔ وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ (ھود :67) 3۔ قوم عاد کو تندو تیز ہوا نے ہلاک کیا۔ (الحاقۃ :6) 4۔ قوم لوط کی بستی کو الٹاکر دیا اور ان پرکھنگر والے پتھر برسائے گئے۔ (الحجر :74) 5۔ آل فرعون کو غرق کردیا گیا۔ (البقرۃ :50) 6۔ بنی اسرائیل کو اللہ نے ذلیل بندر بنا دیا۔ (البقرۃ :65) 7۔ ان کے گناہ کی پاداش میں پکڑ لیا کسی پر تند ہوا بھیجی، کسی کو ہولناک آواز نے آلیا، کسی کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور کچھ کو غرق کردیا۔ (العنکبوت :40)