سورة غافر - آیت 1

م

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

حۤمۤ۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن:(آیت1سے3) سورۃ الزمر کا اختتام اس بات پر ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کفار کو جہنم میں داخل کرے گا اور ایماندار لوگوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ جنتی اپنے اعمال کے بدلے اور اللہ تعالیٰ کی بخشش کے نتیجے میں جنت میں جائیں گے اور جہنمی برے اعمال کے نتیجے میں جہنّم میں داخل کیے جائیں گے۔ سورۃ المومن کی ابتدا میں کھلے الفاظ میں یہ بتلایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی گناہوں کو معاف کرنے والا ہے اور وہی ظالموں کو سخت عذاب دینے والا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور سب نے اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ قرآن مجیدکی ترتیب کے مطابق اب تک یہ پہلی سورۃ ہے جو حٰمٓ سے شروع ہورہی ہے۔ یہ لفظ بھی حروف مقطعات میں سے ہے۔ اس کا معنٰی حدیث رسول (ﷺ) سے ثابت نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو نازل کیا ہے جو انتہا درجہ کی صفات حسنہ سے متصف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں اپنی صفات میں درج ذیل کا تذکرہ کیا ہے۔ 1 ۔اللہ ہر اعتبار سے اپنی مخلوق پر غالب ہے۔ کوئی اس کے ارادے کو بدل اور اس کے حکم کو ٹال نہیں سکتاوہ حکیم ہے۔ 2 ۔وہ علیم ہے سب کچھ جاننے والا ہے یہاں تک کہ دلوں کے راز بھی جانتا ہے۔ کوئی اپنی بات چھپائے یا اسے ظاہر کرے اللہ تعالیٰ کے لیے ظاہر اور باطن دونوں برابر ہیں۔ 3۔ اللہ تعالیٰ بڑے سے بڑے مجرموں پر غلبہ پانے والا ہے۔ 4 ۔سب کچھ جاننے کے باوجود گناہوں کو معاف کرنے والا ہے۔ 5 ۔لوگوں کی توبہ قبول کرنے والا ہے۔ 6 ۔شدید سزا دینے والا ہے وہ کسی کو سزا دینے کا فیصلہ کرے تو کوئی طاقت نہیں جو مجرم کو سز ا سے بچا سکے کیونکہ اس کی گرفت بہت شدید ہے۔ 7 ۔بڑا انعام کرنے والا ہے وہ کسی پر انعام کرنا چاہے تو کوئی اس کے فضل و کرم کو روک نہیں سکتا۔ 8 ۔اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ الٰہ کا پہلا معنٰی یہ ہے کہ جس کی عبادت کی جائے۔ عبادت میں حکم، تابعداری اور تمام عبادات شامل ہیں۔ 9 ۔مرنے کے بعد کسی نے ادھر اُ دھر نہیں جانا سب نے اسی کے حضور حاضر ہونا ہے۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ ہر حال میں سب پر غالب ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ تمام گناہ معاف کرنے والا ہے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرنے والا ہے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والاہے۔ 6۔ اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔ 7۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ 8۔ مرنے کے بعد سب نے ” اللہ“ کے حضور حاضر ہونا ہے۔ تفسیر بالقرآن: ” اللہ“ ہی الٰہ ہے : 1۔ الٰہ ایک ہی ہے اس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں۔ (البقرۃ:163) 2۔ تمہارا الٰہ ایک ہی ہے لیکن آخرت کے منکر نہیں مانتے۔ (النحل :22) 3۔ الٰہ تمہارا ایک اللہ ہی ہے۔ (طہ :98) 4۔ آپ (ﷺ) فرمادیں میری طرف وحی کی جاتی ہے تمہارا الٰہ صرف ایک ہی الٰہ ہے۔ (الانبیاء :108) 5۔ تمہارا صرف ایک ہی الٰہ ہے اسی کے تابع ہوجاؤ۔ (الحج :34) 6۔ ہمارا الٰہ اور تمہارا الٰہ صرف ایک ہی ہے۔ ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔ (العنکبوت :46) 7۔ کیا اللہ کے سوا کوئی اور الٰہ ہے جسے میں تلاش کروں۔ (الاعراف :140) 8۔ اللہ ہی الٰہ ہے وہی اکیلا ہی عبادت کے لائق ہے۔ ( الانعام :102) 9۔ کوئی اور الٰہ نہ بناؤ الٰہ تو ایک ہی ہے (النحل :51) 10۔ اسکے سوا کوئی الٰہ نہیں مگر وہ اکیلا ہی ہے ( المائدۃ:73) 11۔ اعلان کردیں اللہ ہی ایک الٰہ ہے اور میں تمہارے شرک سے بری ہوں۔ (الانعام :19)