بَلِ اللَّهَ فَاعْبُدْ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ
بلکہ اللہ ہی کی پھر عبادت کر اور شکر کرنے والوں سے ہوجا۔
فہم القرآن: ربط کلام : غیروں کی بندگی اور شرک سے بچنا ہی نہیں بلکہ ایک رب کی عبادت بھی کرناضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ہر قسم کے شرک سے منع کرنے کے ساتھ صرف اپنی عبادت کرنے کا حکم دیا۔ عبادت کا بنیادی مقصد اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا ہے۔ کیونکہ ” اللہ“ خالق بھی ہے اور انسان کی تمام ضرورتوں کا ذمہ دار بھی ہے۔ اس لیے اس کا شکر ادا کرناانسان پر لازم ہے۔ اسے دوسری طرح یوں سمجھنا چاہیے۔ جس نے اللہ تعالیٰ کو اپنا خالق اور الوکیل مانا۔ اس کے دل میں شکر کا جذبہ پیدا ہوگا۔ جس کے دل میں شکر کا جذبہ ضرور پیدا ہوا وہ اپنے رب کی ہر حال میں بندگی کرے گا۔ اکثر مفسرین نے عبادت کا معنی تذلّل یعنی نہایت عاجزی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پرستش کرنا بیان کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عبادت میں عاجزی اور انتہا درجے کی انکساری ضروری ہے۔ آدمی اللہ کے حضور قیام کرے تو نا صرف زبان سے اقرار کرے بلکہ اس کا پورا جسم گواہی دے رہا ہو کہ میرے جسم کا ایک ایک ریشہ تیرے حضور عاجزوبے بس ہے۔ جبین نیاز جھکائے تو اپنے آپ کو عجز و انکساری کی انتہا تک لے جائے گویا کہ وہ پستیوں کے سمندر میں ڈوب چکا ہے۔ زبان جنبش کرے تو اس کی حمد و ثنا کے گیت گائے۔ دست سوال دراز کرے تو سراپا التجا بن جائے۔ مال خرچ کرے تو اس عاجزی کے ساتھ کہ میں تو مالک کی ملکیت ہی واپس لوٹا رہا ہوں نہ یہ میرا مال ہے اور نہ اس میں میرا کمال ہے۔ باالفاظ دیگر پوری زندگی میں اپنے رب کا حکم ماننا اور اس رب کے تابع رہنے کا نام عبادت ہے۔ (عن معاذبن جبل قال أخذَ بيدي رَسولُ اللَّهِ (ﷺ) فَقالَ : إنِّي لأحبُّكَ يا مُعاذُ ، فقُلتُ: وأَنا أحبُّكَ يا رسولَ اللَّهِ ، فقالَ رسولُ اللَّهِ (ﷺ): فلا تَدَعْ أن تقولَ في كُلِّ صلاةٍ: ربِّ أعنِّي على ذِكْرِكَ وشُكْرِكَ وحُسنِ عِبادتِكَ) معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ)نے میرے دونوں ہاتھ پکڑے، اور فرمایا: ”اے معاذ! میں تم سے محبت کرتا ہوں“، تو میں نے عرض کیا: اور میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں اللہ کے رسول! تو رسول اللہ (ﷺ)نے فرمایا: ”پھر تو تم ہر نماز میں یہ دعا پڑھنا نہ چھوڑو «رب أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» اے میرے رب! اپنے ذکر اور شکر پر، اور اپنی حسن عبادت پر میری مدد فرما“۔ مسائل: 1۔ صرف ایک ” اللہ“ ہی کی عبادت کرنا چاہیے۔ 2۔ ایک اللہ کی عبادت کرنے والا ہی حقیقت میں اس کا شکرگزار ہوتا ہے۔