سورة ص - آیت 59

هَٰذَا فَوْجٌ مُّقْتَحِمٌ مَّعَكُمْ ۖ لَا مَرْحَبًا بِهِمْ ۚ إِنَّهُمْ صَالُو النَّارِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یہ ایک گروہ ہے جو تمھارے ساتھ گھستا چلا آنے والا ہے، انھیں کوئی خوش آمدید نہیں، یقیناً یہ آگ میں داخل ہونے والے ہیں۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن: (آیت59سے64) ربط کلام : جہنم کے عذابوں میں ایک عذاب یہ بھی ہوگا کہ جہنمی آپس میں لڑتے رہیں گے۔ جہنمیوں کا ایک گروہ جہنم کے کنارے کھڑا ہوگا تو دوسرا گروہ پہنچ جائے گا۔ آنے والا گروہ پہلے کھڑے ہوئے گروہ کو طعنہ دے گا کہ اگر تم ٹھیک ہوتے تو ہمیں یہ وقت نہ دیکھنا پڑتا۔ تمہاری وجہ سے جہنم کا ہمیں سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو بد ترین ٹھکانہ ہے۔ اس کے بعداپنے رب سے فریاد کریں گے کہ اے اللہ ! ہم سے پہلے آنے والوں کو جہنم میں دوگنا عذاب دیجیے۔ پھر کہیں گے کیا وجہ ہے کہ وہ لوگ ہمیں یہاں نظر نہیں آتے جن کو ہم شرارتی سمجھا کرتے تھے۔ کیا ہم نے انہیں مذاق سمجھا یا ہماری آنکھوں کو ان سے پھیر دیا گیا ہے۔ جہنمیوں کا آپس میں لڑناجھگڑنا ہر صورت ہوگا۔ دنیا میں جنہیں کمزور اور برے سمجھتے تھے ان کو دیکھ کر حسرت کا اظہار کریں گے کہ ہائے افسوس ! جن لوگوں کو ہم اپنے سے کمزور سمجھتے تھے اور عقیدہ و عمل کے لحاظ سے برا جانتے تھے وہ تو ہم سے بہتر ثابت ہوئے۔ حق کا انکار کرنے والوں کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے کہ وہ معلم اور نیک لوگوں کو شرارتی قرار دیتے ہیں۔ ” اس کے بعد یہ ایک دوسرے کی طرف منہ کریں گے اور آپس میں بحث و تکرار شروع کردیں گے۔ پیروی کرنے والے اپنے پیشیواؤں سے کہیں گے تم ہمارے پاس سیدھے رخ سے آتے تھے۔ وہ جواب دیں گے تم تو خود ہی ایمان لانے والے نہ تھے۔ ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا کیونکہ تم خود ہی سرکش تھے۔ آخر کار ہم اپنے رب کے اس فرمان کے مستحق ہوگئے کہ ہم عذاب کا مزا چکھنے والے ہیں۔ سو ہم نے تمہیں بہکایا ہم خود بہکے ہوئے تھے۔ اس طرح وہ سب اس دن عذاب میں اکٹھے ہوں گے۔ ہم مجرموں کے ساتھ یہی سلوک کیا کرتے ہیں۔“ (الصافات : 34تا37) مسائل: 1۔ جہنم میں داخل ہونے والی ہر جماعت اپنے سے پہلے لوگوں کے ساتھ جھگڑا کرے گی۔ 2۔ بعد میں داخل ہونے والے جہنمی پہلے لوگوں کے بارے میں بد دعائیں کریں گے۔ 3۔ دنیا میں نیک لوگوں کے ساتھ مذاق کرنے والے کفار اور مشرکوں کو حسرتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تفسیر بالقرآن: جہنمیوں کا آپس میں ایک دوسرے کو الزام دینا اور جھگڑنا : 1۔ دنیا میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگی رہی اور قیامت کو بھی لگی رہے گی (ھود :99) 2۔ دنیا میں بھی ان پر لعنت ہے اور قیامت کو بھی ان پر لعنت ہوگی۔ (ھود :60) 3۔ اے ہمارے پروردگار ان کو دوگنا عذاب دے اور ان کو لعنت سے دوچار فرما۔ (الاحزاب :68) 4۔ قیامت کے دن جہنمی ایک دوسرے کا انکار کریں گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجیں گے۔ (العنکبوت :25) 5۔ جہنم میں داخل ہونے والے اپنے سے پہلوں کو دیکھ کر کہیں گے۔ہمیں گمراہ کرنے والے یہی لوگ تھے انہیں دوگنا عذاب دیا جائے ۔(الاعراف:38) 6۔قیامت کے دن مجرم دوزخ میں جھگڑینگے تو جھوٹے لوگ اپنے بڑوں سے کہیں گے کہ ہم تمھارے تابع تھے ۔(المومن :48) 7۔قیامت کے دن جہنمیوں کا آپس میں جھگڑنایقینی ہے ۔(ص:64)